• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم وراثت کی ایک صورت

استفتاء

میرے والد کا کل ترکہ 10 لاکھ روپے ہے۔ ورثاء میں  بیوی،  دو بیٹے (***) دو بیٹیاں (***) ایک بھائی اور ایک بہن ہے۔ دوبیٹوں میں سے ***والد کی زندگی میں ہی فوت ہوگیا تھا اور اس کے ورثاء میں  دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے جبکہ دادا، دادی اس سے پہلے ہی  فوت ہوچکے تھے۔

والد کے ذمہ دس ہزار قرض ہے اور انہوں نے بیس ہزار کی وصیت کی تھی کہ فلاں ٹرسٹ کو دینے ہیں۔شرعی اعتبار سے تقسیم کا طریقہ کیا ہوگا؟

نوٹ:والد کے والدین والد کے فوت ہونے سے پہلے ہی  وفات پاچکے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحوم کے کل مال سے پہلے قرض ادا کیا جائے گا  اس کے بعد وصیت کے بیس ہزار ٹرسٹ کو دیئے جائیں  گے۔ اس کے بعد مرحوم کے بقیہ مال کے 32 حصے کیے جائیں گےجن میں سے بیوی کو 4 حصے (12.5فیصد) ، جو بیٹا زندہ ہے اسے 14 حصے(43.75 فیصد)  اوربیٹیوں میں سے ہر  بیٹی کو 7 حصے( 21.875 فیصد فی کس) ملیں گے ۔

نوٹ: جو بیٹا والد کی زندگی میں فوت ہوا اس کو اور  مرحوم کے بھائی اور بہن کو میراث میں سے کچھ نہیں ملے گا۔

تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:

8×4=32

بیویبیٹا(عبدالرحمٰن)دو بیٹیاںبھائیبہن
ثمنعصبہمحروم
1×47×4
428
4147+7

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved