• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والد کی وراثت میں چچا اور پھوپھیوں کا حصہ

استفتاء

میرے دادا کا انتقال ہوگیا تھا انہوں نے ایک مکان ترکہ میں چھوڑا تھا جس میں میرے والد اور میرے چار چچا اور پانچ بہنیں وارث تھے۔مکان کا ترکہ شرعی طریقے سے ورثاء میں تقسیم ہو چکا ہے، اس ترکہ میں سے میرے والد نے ایک مکان بنایا ہے اور اب میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے ہم پانچ بہنیں شرعی وارث ہیں ہمارا کوئی بھائی نہیں ہے۔اب ہمارے تمام چچا اور پھوپھیاں اس مکان میں ترکہ حاصل کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔اس کے بارےمیں شریعت کیا کہتی ہے رہنمائی فرمائیں۔

وضاحت مطلوب ہے: (1)آپ کے والد کی وفات کے وقت آپ کی والدہ اور دادی حیات تھیں؟ اور کیا اب بھی حیات ہیں؟(2)  والد کی وفات کے وقت کتنے چچا اور پھوپھیاں زندہ تھیں؟

جواب وضاحت: (1) والدہ اور دادی حیات نہیں تھیں۔ (2) 4 چچا اور 5 پھوپھیاں زندہ تھیں اور اب بھی ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کے والد کے ترکہ میں آپ کے چچاؤں اور آپ کی پھوپھیوں کا بھی حصہ بنتا ہے جس کی صورت یہ ہے کہ  کل ترکہ کے 195 حصے کیے جائیں گے  جن میں سے  مرحوم کی ہر بیٹی کو 26،26 حصے (13.333فیصد فی کس)، اور مرحوم کے ہر بھائی کو 10،10 حصے (5.128 فیصد فی کس) اور ہر بہن کو 5،5 حصے (2.564فیصد فی کس) ملیں گے۔

صورت تقسیم درج ذیل ہے:

3×65=195

5بیٹیاں4بھائی5بہنیں
2/3عصبہ
2×651×65
13065
26فی کس10فی کس5فی کس

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved