• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت کی ایک صورت

استفتاء

مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ میرے والد صاحب نے دو شادیاں کی تھیں، ان کی پہلی بیوی 1950 میں فوت ہو گئی تھی ان کی پہلی بیوی میں سے ایک بیٹا اور  دو بیٹیاں ہیں۔

پھر ان کی دوسری شادی 1956 میں ہوئی تھی ان کی دوسری بیوی میں سے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ میرے والد صاحب نے 1974ء میں ایک کنال زمین خریدی اس کے بعد 1976ء میں ایک کنال اور زمین خریدی اس کے بعد میرے والد کا 1980ء میں انتقال ہو گیا جب ان کا انتقال ہوا تو اس وقت ایک بیٹا  اور دو بیٹیاں جوان تھے اور باقی سب بچے نابالغ تھے اور ایک بیوہ تھی اس دوران  دو کنال کی زمین پر قبضہ ہو گیا جس کی ہم پیروی نہ کر سکے قبضہ کرنے والوں کی دھمکیوں کی وجہ سے ہماری والدہ نے اس زمین کی پیروی سے سب کو روک دیا،  پھر اس کے بعد  2002 ء میں پہلی بیوی کی اولاد میں سے ایک بیٹی کا انتقال ہو گیا جو کہ شادی شدہ تھی اس کے خاوند کا اس کی زندگی میں انتقال ہو گیا تھا اس کے ورثا میں دو بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں پھر 2005 میں  پہلی بیوی کی اولاد میں سے ایک بیٹے کا انتقال  ہو گیا اور اس کی بیوہ کا بھی اس کے بعد انتقال ہو گیا اور بیوہ کے والدین اسکی حیات میں ہی فوت ہو گئے تھے       اس کے ورثاء میں دو بیٹے ایک بیٹی ہے ۔

پھر 2007ء میں ان کی دوسری بیوی کی اولاد میں سے چھوٹے بیٹے کا انتقال ہو گیا اس کے ورثاء میں ایک بیوہ ایک بیٹا ایک بیٹی اور والدہ زندہ ہیں۔ 2010ء میں دوسری بیوی کا بھی انتقال ہو گیا اس کے ورثاء میں دو بیٹے دو بیٹیاں ہیں پھر 2020ء میں دوسری بیوی میں سے بڑے بیٹے کا بھی انتقال ہو گیا ان کے ورثاء میں ایک بیوی چار بیٹے اور ایک بیٹی زندہ ہے۔ میرے والد صاحب کا ایک عدد مکان بھی تھا جس میں ان کی رہائش تھی اور ہم بہن بھائی والدہ اسی میں رہائش پذیر تھے جسے 2020 میں بیچ کر تمام حصہ داروں کو شریعت کے مطابق جس کے جتنے حصے بنتے تھے دے دیے۔ اب 2023 میں ان کی پرانی جائیداد جو کہ دو کنال زمین تھی جس پر کسی کا قبضہ ہے اس کے کاغذات کو قانونی طور پر ہم بیچ رہے ہیں جس کی اصل قیمت میں سے تین گنا کم پیسے ملیں گے مہربانی فرما کر اس سے حاصل ہونے والی رقم کی وارثوں میں تقسیم کی ترتیب بتا کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اس جگہ کو بیچ کر جو قیمت حاصل ہوگی اس کے 311040 حصے کیے جائیں گے جن میں سے  پہلی بیوی سے جو بیٹی زندہ ہے اس کو 22680 حصے(7.291 فیصد) دیے جائیں گے۔ دوسری بیوی میں سے جو بیٹا زندہ ہے اس کو 60840 حصے (19.560 فیصد )دیے جائیں گے۔

دوسری بیوی میں سے دو  بیٹیاں جو زندہ ہیں ان میں سے ہر ایک کو 30420 حصے (9.780 فیصد )دیے جائیں گے۔

پہلی بیوی کی بیٹی جس کا انتقال 2002 ء میں ہوا اس کے دو بیٹوں میں سے ہر ایک کو 7560 حصے (2.430فیصد)دیے جائیں گے۔ اور دو بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو 3780 حصے (1.215 فیصد )دیے جائیں گے۔

پہلی بیوی کا وہ بیٹا جس کا انتقال  2005 ء میں ہوا تھا اس کے دو بیٹوں میں سے ہر ایک کو 18144 حصے(5.833فیصد) دیے جائیں گے اور اس کی ایک بیٹی کو 9072 حصے (2.916فیصد) دیے جائیں گے دوسری بیوی کا وہ چھوٹا بیٹا جس کا انتقال 2007ء میں ہوا تھا اس کی بیوہ کو 5670 حصے(1.822فیصد) دیے جائیں گے.اور اس کے بیٹے کو 21420 حصے(6.886فیصد) دیے جائیں گے اس کی ایک بیٹی کو 10710 حصے(3.443فیصد) دیے جائیں گے. دوسری بیوی کا وہ بڑا بیٹا جس کا انتقال 2020ء میں ہوا اس کی بیوہ کو 7605 حصے(2.445فیصد) دیے جائیں گے۔ اور اس کے چار بیٹوں میں سےہر ایک کو  11830 حصے(3.803فیصد) دیے جائیں گے اور اس کی ایک بیٹی کو 5915 حصے(1.901فیصد) دیے جائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved