• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت کی ایک صورت

استفتاء

ایک  شخص کا انتقال ہوا جس کے ورثاء میں بیوہ،   چار بیٹے سات بیٹیاں ہیں،  ایک بیٹی فوت شدہ بقیہ چھ حیات ہیں،مرحوم کے  ماں باپ  میں سے کوئی  زندہ   نہیں ہے ، پہلے ہی  فوت ہو گئے تھے،  بچے کچھ شادی شدہ ہیں  اور  کچھ ابھی کنوارے ہیں۔ وراثت کی تقسیم کی صورت کیا ہوگی؟

نوٹ: پہلے والد فوت ہوا، پھر بیٹی فوت ہوئی۔ بیٹی کے انتقال کے وقت اس کی والدہ، اس کا شوہر، ایک بیٹا اور ایک بیٹی حیات تھے، پھر بیٹی  کا شوہر بھی فوت ہوگیا۔ شوہر کے ورثاء میں اس کے والدین بھی حیات ہیں۔ ان کے بعد مرحوم کی بیوہ  کا انتقال ہوگیا۔ بیوہ کے انتقال کے وقت اس کے والدین زندہ نہیں تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحوم کی  کل  وراثت  کے 60480 حصے کیے جائیں گے جن میں سے مرحوم کے چار بیٹوں میں سے ہر ایک کو 8220 حصے( 13.591 فیصد فی کس ) اور چھ بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 4110 حصے (6.795 فیصد فی کس)، مرحوم کی فوت شدہ بیٹی کے بیٹے  یعنی نواسے کو 1764 حصے( 2.916 فیصد )اور بیٹی یعنی نواسی  کو 882 حصے (1.458فیصد)  اور مرحوم کی بیٹی کے ساس سسر میں سے ہر ایک کو147،147 حصے (0.243فیصد  فی کس) دیے جائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved