• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ہبہ شدہ زمین سے رجوع کرنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ مسمی صالح تانترے مرحوم نے عرصہ کم از کم 100 سال قبل کچھ رقبہ اراضی مسمی*** شخص کو بطور پیش امامت  ہبہ  کی. اور وہ اس پر قابض تھے . 100 سال کے دوران نسل در نسل کسی وارث نے اپنے پر دادا کی ہبہ  شدہ زمین کی  واپسی کا اعتراض نہ کیا. اب چوتھی پشت سے آنے والے چند افراد پر دادے کی ہبہ  شدہ زمین کو مسمی *** کے ورثاء سے واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا ان کا یہ مطالبہ کرنا درست ہے ؟۔ شکریہ

تنقیح :  کیا اس ہبہ  کی کوئی دستاویز فریقین میں سے کسی ایک کے پاس موجود ہےیا نہیں ؟

جواب تنقیح :  چونکہ اس بات کو بہت عرصہ گزر چکا ہے اس لیے جو اصل گواہ تھے وہ  سب فوت ہو گئے ہیں لیکن آج کل کے عمر رسیدہ افراد اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ *** کے ورثاء اس  زمین پر عرصہ دراز سے قابض تھے کسی کو کوئی اعتراض نہ تھا ۔

دوسرے فریق کا بیان

دوسرے فریق سے جب اس معاملے  کے بارے میں  دریافت کیا گیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی  کہ   ہمارے بڑوں نے اور مختلف برادریوں نے بطور پیش امام*** کو زمین ہبہ کی تھی ۔لیکن کیا اب  ہبہ کرنے والوں کے وارثان اس زمین کو واپس لے سکتے ہیں یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں صالح تانترے کے ورثاء کے لیے  ***کے ورثاء سے مذکورہ  زمین کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ۔

توجیہ: آدمی جب کسی کو کوئی چیز ہبہ  کرے اس کے بعد ہبہ  کرنے والا یا جس کو ہبہ  کی گئی ہو ان میں سے  کوئی فوت ہو جائے تو پھر ہبہ  سے رجوع کرنے کا حق باقی نہیں رہتا۔لہذا مذکورہ صورت میں جب صالح تانترے مرحوم نے*** کو تقریبا 100 سال  قبل مذکورہ زمین ہبہ کی تھی اور قبضہ بھی دے دیا تھا تو  وہ زمین  *** کی ہو گئی تھی نیز ہبہ کرنے والا بھی  فوت ہو چکا ہے لہذا صالح تانترے کے ورثاء  کو یہ زمین واپس لینے کا کوئی حق نہیں ہے ۔

فتح القدیر (9/43) میں ہے :

(أو يموت أحد المتعاقدين) ؛ لأن بموت الموهوب له ينتقل الملك إلى الورثة فصار كما إذا انتقل في حال حياته، وإذا مات الواهب فوارثه أجنبي عن العقد إذ هو ما أوجبه

مجمع الانہر (2/360) میں ہے :

وفي خزانة الفقه اثني عشر ينقطع به حق الرجوع إذا كان الموهوب له ذا رحم محرم منه أو كانت زوجته أو كان زوجها أو كان أجنبيا وعوضها، وقال: خذ هذا عوض هبتك أو بدلا عنها، أو جزاء عنها أو مكافأة عنها أو في مقابلها، أو مات أحدهما

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved