• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت کی ایک صورت

استفتاء

حضرات مفتیان  كرام درج ذيل مسئلۂ میراث کے بارے میں شرعی رہنمائی فرمائیں۔

1۔ ورثاء میں ایک بیوی، 5 بیٹے جوکہ سب بالغ ہیں،5 بیٹیاں جن میں سے 3 شادی شدہ اور ایک بیٹی کی عمر 8 سال اور ایک کی عمر 11 سال ہے،3 بھائی اور 4بہنیں شامل ہیں۔

2۔ترکہ میں 8 کنال زمین، 2100 روپے، ایک موبائل جس کی قیمت تقریباً 2500 روپے ہے، 15 مرلہ رہائشی جگہ جس میں ہماری والدہ اور ہم بھائی بہن رہتے ہیں، استعمال کے 3 جوڑے  کپڑے، ایک ٹوپی، ایک لنگی اور ایک چپل شامل ہے۔

3۔ اس کے علاوہ دو دکانیں جن کے بارے میں مرحوم قبل مرض الموت اپنے دو حافظ بیٹوں کو دینے کا کہتے تھے۔

4۔ایک 15 مرلہ زمین ہے جو دو بیٹوں نے اپنی تنخواہ سے خریدی ہے جبکہ سب بہن بھائی اکٹھے رہتے تھے۔

5۔6لاکھ روپے قرض بھی ہے   جس کی ادائیگی کے لیے مرحوم کے بیٹے نے  6لاکھ کی کمیٹی بھی ڈال رکھی ہے جس کےلیے ایک لاکھ کی 5 قسطیں ادا کرچکا ہے اور باقی قسطوں کی ادائیگی کے لیے بخوشی تیار ہے۔

وضاحت مطلوب ہے: (1) ” سب بہن بھائی اکٹھے رہتے تھے” اس سے کیا مراد ہے؟ کیا کھانا پینا بھی سب کا اکٹھا تھا؟ (2)  ایسی صورت میں آپ کے خاندان کا رواج کیا ہے؟ یعنی 2 بھائیوں نے اپنی تنخواہ سے جو زمین خریدی تھی الگ ہونے کی صورت میں خاندان کے عرف میں وہ صرف ان دو بھائیوں کی سمجھی جاتی ہے؟ یا والد صاحب کی سمجھی جاتی ہے؟ یا سب کی مشترکہ سمجھی جاتی ہے؟(3)یہ 15 مرلے زمین کس کے نام ہے؟اور اس زمین کی خریداری بیٹوں نے کی ہے یا والد نے کی ہے ؟

جواب وضاحت: (1) جی ہاں اکٹھے رہنے کا مطلب کھانا پینا ہی ہے۔(2) خاندان میں پہلی مرتبہ یہ صورت پیش آئی ہے۔(3)والد صاحب نے زمین خریدنے کی خواہش ظاہر کی تھی تو ہم دو بھائیوں  نے ان کو پیسے دے دئے تھے زمین انہوں نے ہمارے چچا سے خود خریدی تھی۔زمین کسی کے نام نہیں ہے  ابھی تک چچا کے نام ہی ہے ہمارے پاس صرف اشٹام پیپر ہے ۔ہم والد صاحب کو کہتے تھے کہ زمین اپنے نام کروا لیں لیکن وہ کہتے تھے کہ اپنی والدہ کے نام کر دو کیونکہ میں نے ان کا کچھ مہر بھی ادا کرنا ہے لیکن والدہ کہتی تھیں کہ وہ مہر تو میں نے کب کا معاف کر دیا ہےنیز زمین خریدتے وقت ہم وہ اپنے والد ہی کی سمجھتے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

2،1۔ مذکورہ صورت میں ترکہ کے کل 120 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 15 حصے (12.5فیصد) بیوی کو،14-14 حصے (11.666فیصد فی کس) ہر بیٹے کو،7-7 حصے (5.833فیصد فی کس) ہر بیٹی کو دئیے جائیں گے اور بھائیوں اور بہنوں کو کچھ نہیں دیا جائے گا۔

صورت تقسیم درج ذیل ہے:

8×15=120

بیوی5بیٹے5بیٹیاں3بھائی4بہنیں
8/1عصبہمحروم
1×157×15
15105
1514+14+14+14+147+7+7+7+7 

 

3۔مرحوم نے اپنی زندگی میں بیٹوں کو ان دو دکانوں کا مالک نہیں بنایا تھا اس لیے یہ بھی ترکہ میں شامل ہوں گی اور حسب وراثت تقسیم ہوں گی۔

4۔وہ زمین بھی ترکہ  میں شامل ہے اس لئے کہ وہ والد صاحب نے ہی خریدی تھی اور خریدتے وقت بیٹے بھی وہ زمین والدہی کی سمجھتے تھے۔

5۔ چونکہ مرحوم کے بیٹے قرض کی ادائیگی کے لیے بخوشی تیار ہیں اس لیے قرض کی رقم ترکہ سے الگ نہیں کی جائے گی۔

شرح المجلہ(3/392) میں ہے:

يملك الموهوب له الموهوب بالقبض ……. المراد بالقبض الكامل،وهو في المنقول مايناسبه وفى العقار مايناسبه.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved