• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک مکان اور دو موٹر سائیکلوں کی وراثت

استفتاء

میرے والد صاحب کا انتقال اگست ** میں ہوا ،ان کے ورثاء میں  ایک بیوی،ہم دو بیٹیاں ،والد صاحب کی مطلقہ بیوی سے ایک بیٹی ، والد صاحب کےدو بیٹے اور والد صاحب کی دو بہنیں اور ایک بھائی تھے۔ پھر مارچ ** میں میری والدہ کا انتقال ہوا ان کے ورثاء میں بھی ہم دو بیٹیاں ،دو بیٹے ،والدہ کی ایک بہن اور ایک بھائی تھے ۔ پھر مئی ** میں میرے سب سے چھوٹے بھائی کا انتقال ہوا ۔ان کے ورثاء میں ہم دو بہنیں ،ایک باپ شریک بہن اور  ایک بھائی ہیں۔بھائی کی شادی بھی ہوئی تھی ،ان کی اولاد نہیں ہے اور بیوی سے بھی زندگی میں ہی خلع کے ذریعہ علیحدگی ہو گئی تھی۔ ترکہ کی تفصیل یہ ہے کہ والدہ کا ایک پلاٹ تھا جس پر والد صاحب نے تعمیر کروائی تھی اور چھوٹے بھائی کی دو موٹر سائیکلیں ہیں ۔ شرعی اعتبار سے ترکہ کن کن ورثاء میں کتنا کتنا تقسیم ہوگا ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں والد صاحب کی ملکیت میں مکان کی تعمیر ہے جو انہوں نے  اپنی بیوی کے پلاٹ پر کروائی تھی  جبکہ پلاٹ بیوی  کا ہے وہ تعمیر اور  ا س  کےعلاوہ جو چیز بھی وفات کے وقت والد کی ملکیت میں تھی ان کے ورثاء میں اس کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ کو آٹھ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جن میں سے 1 حصہ (%12.5)ان کی بیوی کو ،2,2 حصے (%25فی کس )ہر بیٹے کو اور 1،1 حصہ (%12.5فی کس ) ہر بیٹی کو ملے گا ۔ جس میں ان کی مطلقہ بیوی کی بیٹی بھی شامل ہوگی جبکہ آپ کے والد صاحب کے بہن بھائی کو کچھ نہیں ملے گا۔

نوٹ: تعمیر کی قیمت نکالنے کا طریقہ یہ ہے کہ مکان کی دو قیمتیں لگوائی جائیں ،ایک تعمیر کے ساتھ اور ایک تعمیر کے بغیر ۔دونوں قیمتوں کے دمیان کا فرق تعمیر کی قیمت ہو گی جو مذکورہ بالا طریقے سے ورثاء میں تقسیم ہو گی ۔

والدہ کی ملکیت والا پلاٹ اور جو کچھ وفات کے وقت والدہ کی ملکیت میں تھا بشمول شوہر کے ترکہ میں سے ملنے والا حصہ %12.5 ۔ان کے ورثاء میں  اس کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ مرحومہ کے کل ترکہ کو چھ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا  جن میں سے2،2  حصے (%33.333فی کس)ہر بیٹے کو ،1,1 حصہ (%16.666فی کس ) ہر بیٹی کو ملے گا ۔ مطلقہ بیوی کی بیٹی کا اس میں حصہ نہ ہوگا ۔

آپ کے بھائی کی ملکیت والی دو موٹر سائیکلیں اور ان کے علاوہ  جو کچھ وفات کے وقت بھائی کی ملکیت میں تھا بشمول والد صاحب کی وراثت سے ملنے والے حصے (%25)اور والدہ کی طرف سے ملنے والے (%33.33) کی  ان کے ورثاء میں تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ کو چار حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جن میں سے 2 حصے( %50 فیصد ) موجود بھائی کو، 1,1 حصہ( % 25فی کس )ہر بہن کو ملے گا ۔ مطلقہ بیوی کی بیٹی کا اس میں حصہ نہ ہو گا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved