• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت سے تعمیر کا خرچہ منہا کرنا

استفتاء

گزارش ہے کہ ہم پانچ بھائی اور ایک بہن ہیں، ہمارے والدین وفات پاچکےہیں،2001 میں والد صاحب فوت ہوگئے،والد صاحب نشاط میں نوکری کرتے  تھے اور ابو جان کا ایک ٹرک تھا جس کے اندرہمارے ایک چچا جان کا بھی حصہ تھا۔ابو جان کی وفات کے بعد میں نے چچا جان سے زبردستی کوشش کرکے ٹرک کو فروخت کروایا اور اس میں ابو جان کا حصہ مبلغ دو لاکھ 80 ہزار روپے ہمیں دے دیا گیا۔ہم ایک ہی گھر میں رہتے تھے  ،کھانا پینا بھی اکٹھا  تھا۔ ابو جان نے وفات سے تین سال قبل نوکری چھوڑ دی  پھر میں نوکری کرنے لگا اورراقم الحروف سے دو بڑے بھائی اوردو چھوٹے بھائی ہیں، بڑا بھائی نشہ کرتا تھا اور اس سے چھوٹا بھائی بھی غیر ذمہ دار تھاتو گھر کے سارے معاملات والدہ کی سر پرستی  میں خود کرتا تھا میں نے ٹرک کے پیسوں سے2003 ء کو اپنے ماموں کے ہمراہ ایک پلاٹ 3 مرلہ کا ایک لاکھ 5 ہزار کا خریدااور بقایا رقم مکان بنانے پر خرچ ہوگئی لیکن مکان کی چھت نہ بنی تھی کہ پیسےختم ہوگئےتو میں نے قرض پکڑ کر مکان مکمل کیااور پھر 2007 میں بڑے بھائی کلیم اور میری شادی ہوئی جس کا خرچہ سارا میں نے کیااور پھر 2012ء کوچھوٹے بھائی *** کی شادی ہوئی اور سارا خرچہ میں نے کیا اور 2014 ء میں بھائی *** شہید ہوگئےاور اس کی بیوی اپنی بیٹی کے ساتھ واپس اپنے ماں باپ کے پاس چلی گئی اور پھر اپنے چچا کے بیٹے کے ساتھ نکاح کرلیااور پھر 2014ءکو سب سے چھوٹے بھائی *** اور چھوٹی بہن کی شادی کی اور خرچہ سارامیں نے کیا اور گھر پہ دوسری منزل تعمیر کرکے اوپر شفٹ ہوگیا اور اپنا کمرہ چھوٹے بھائی کو دے دیا اور پھر 2019 میں سب سے بڑے بھائی کی شادی کی جس پہ سارا خرچہ کیاسب سے بڑے بھائی کی شادی سب سے آخر میں کرنے کی وجہ یہ تھی کہ بھائی نشہ کرتا ہےاور 3/4 ماہ بھائی کا نکاح رہا اور پھر طلاق ہوگئی اور پھر والدہ محترمہ 2019 ء کو وفات پاگئی،یہ تین مرلہ کا مکان ڈبل سٹوری ہے اور ہم بھائی اکٹھے اسی گھر میں ہیں۔ والد صاحب کی وفات سے کچھ پہلے سے لے کر  2014 تک کا سارا خرچہ میں نے اٹھایا  پھر  بھائی  ضیاء بھی معمولی تنخواہ پر لگ گئے  اور والدہ کو کچھ پیسے وہ بھی دینے لگے 2014 میں جب تعمیر ہو رہی تھی تو بھائی ضیاء نے میرے کہنے پر اپنی ملازمت سے ایک ماہ چھٹی بھی کی تھی اس چھٹی میں وہ تعمیراتی کام کی نگرانی کرتے تھے البتہ پیسے سارے میرے تھے ۔ضیاء بھائی کی شادی کے تقریبا ایک سال بعد ہمارے معاملات الگ ہو گئے والدہ نے کہا اب کھانا پکانا الگ کر لو اور اب جو کمائے گا وہ اسی کا ہوگا ،  پھر ہم نے کھانا پکانا الگ کر لیا ابھی بھی ہم رہتے ایک ہی گھر میں ہیں البتہ کھانا پکانا الگ الگ ہے ۔اب ہم سب الگ الگ  شفٹ ہونا چاہتےہیں ۔ مکان شروع سے میں نے بنایا اور سب بھائیوں اور بہن کی شادی بھی کی  اس وقت ان سے کوئی معاہدہ نہ  ہوا تھا اور نہ ہی میں بہن بھائیوں کی مدد میں صرف کی گئی رقم واپس لینا چاہتا ہوں کیونکہ میں نے اللہ کے لیے کیا تھا  البتہ تعمیر کا خرچ لینا چاہتا ہوں  اورسب سے چھوٹے بھائی نے  بھی2019 میں اپنے کمرے کی ڈیکوریشن میں ایک لاکھ تقریباً لگائے  ہیں جس میں واش روم میں ٹائل وغیرہ بھی لگوائی ہے۔۔سوال آپ سے یہ ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں بتائیں کہ کس طرح جائیداد کی تقسیم کی جائے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں والدہ کے یہ کہنے "اب کھانا پکانا الگ کرلو، اب جو کمائے گا وہ اسی کا ہوگا” سے پہلے تک آپ سب بہن بھائیوں کا عرف ورواج کی وجہ سے آپس میں اشتراک تھا لہٰذا اس وقت تک  جو کچھ بنایا گیا وہ مشترکہ تھا کسی کا علیحدہ سے خاص کچھ نہ تھا اس لیے اس وقت تک جو کچھ بنایا گیا اس میں وراثت جاری ہوگی لہذا آپ تعمیر کا خرچ علیحدہ سے نہیں لے سکتے اور والدہ کے اشتراک ختم کردینے کے بعد جس نے جو تعمیر کیا ہے اس کو  اس کا خرچ ملے گا۔

وراثت کی تقسیم کی صورت یہ ہو گی کہ کل وراثت کے 9504 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 1902 حصے (20.012فیصد)  ہر بیٹے کو ،  951 حصے  (10.006فیصد )  بیٹی کو  ،189 حصے  (1.988فیصد)  *** بھائی کی بیوی کو اور  756 حصے (7.954فیصد)  *** بھائی کی بیٹی کو ملیں گے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved