• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک طلاق صریح سے رجوع کے بعد دوبارہ دو طلاقیں دینا

استفتاء

مفتی صاحب! برائے مہربانی میرے اس طلاق سے متعلق مسئلے میں رہنمائی فرمائیں۔

12 اکتوبر کو میں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق ان الفاظ میں دی تھی ’’میں آپ کو طلاق دیتا ہوں‘‘ بیوی حیض میں تھی۔ اور مجھے یہ بات یاد نہیں تھی اور یہ معلومات نہ معلوم تھی ، ایک بار یہ بات بولی، بعد میں رجوع کر لیا اور ساتھ ٹھیک رہنے لگے، کچھ دن بعد پھر گھریلو ناچاکی بڑھی اور بحث و تکرار پھر چلی اور میں نے دوبار ایک ساتھ  10 نومبر کو طلاق دی، الفاظ یہ تھے ’’میں آپ کو طلاق دیتا ہوں، میں آپ کو طلاق دیتا ہوں‘‘۔ اس موقع پر نہ تو میرا ارادہ تھا اور نہ نیت، بس غصے میں منہ سے بات نکل گئی ، میں بیگم سے کافی پیار بھی کرتا ہوں اور ساتھ رہنا بھی چاہتا ہوں، بولنے کے بعد کافی افسوس ہوا، رویا بھی، میری نیت نہیں تھی دوبار دینے کی یہاں، بلکہ طلاق دینے کی نیت بھی نہیں تھی، مگر افسوس میں بغیر سوچے سمجھے بول گیا، یوٹیوب پر ہم نے کافی ویڈیوز بھی دیکھیں، اور یہ بھی پتہ چلا کہ طلاق دینے میں نیت ضروری ہے، اور اگر ایسا کچھ ہو جائے تو ایک طلاق گنی (شمار کی) جائے گی۔ میرا دل صاف ہے اور میں فوراً بیوی کے ساتھ رجوع کرنا چاہتا ہوں، میری بیوی بھی یہی چاہتی ہے، برائے مہربانی ہماری رہنمائی فرمائیں یہ سب بے مقصد ہوا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ نے طلاق جن الفاظ میں دی ہے ان میں نیت کا عمل دخل نہیں ہوتا اس لیے مذکورہ صورت میں تین طلاقیں ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے، لہذا ب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔ یہی مسلک جمہور صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ اربعہ رحمہ اللہ کا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved