• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

آدم علیہ السلام کا قد مبارک کتنا تھا؟

استفتاء

1.کیا یہ بات درست ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کا قد مبارک 90فٹ تھا؟

2.اگر درست ہے تو پوچھنا چاہتا ہوں  کہ اس کی کیا حکمت ہے؟

  1. ہمارے پیارے آقاﷺ کا قد مبارک کتنا تھا؟

    الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1.حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کا قد مبارک 60ذراع تھا اور  ایک ذراع  ڈیڑھ فٹ کے بقدر ہوتا ہے اس اعتبار سے حضرت آدم علیہ السلام کا قد تقریباً 90 فٹ بنتا ہے۔

  1. اس کی حکمت ہمیں معلوم نہیں اور نہ اس کے جاننے پر کوئی عقیدہ یا عمل موقوف ہے لہٰذا ایسی چیزوں کے زیادہ درپے نہیں ہونا چاہیے۔
  2. فٹ کے لحاظ سے معلوم نہیں البتہ احادیث میں اتنی بات ملتی ہے کہ آپ ﷺ کا قد میانہ پن کے ساتھ کسی قدر طول کی طرف مائل تھا۔ اس کے باوجود آپﷺ جب کسی لمبے قد والے آدمی کے ساتھ بیٹھتے تھے تواس سے  لمبے معلوم ہوتے تھے۔

بخاری شریف(3/1531) میں ہے:

حدثنا يحيى بن جعفر حدثنا عبد الرزاق عن معمر عن همام عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال خلق الله آدم على صورته طوله ستون ذراعا فلما خلقه قال اذهب فسلم على أولئك النفر من الملائكة جلوس فاستمع ما يحيونك فإنها تحيتك وتحية ذريتك فقال السلام عليكم فقالوا السلام عليك ورحمة الله فزادوه ورحمة الله فكل من يدخل الجنة على صورة آدم فلم يزل الخلق ينقص بعد حتى الآن

الادب المفردللبخاری(رقم الحدیث: 1155) میں ہے:

عن أبي هريرة رضي الله عنه: يصف رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌كان ‌ربعة وهو إلى الطول أقرب

دلائل النبوۃللبیہقی (1/ 274)میں ہے:

عَنِ الزهري، قال سئل أبو هريرة عن صفة النبي، صلى الله عليه وسلم، فقال: كان أحسن الناس صفة وأجملها، كان ربعة إلى الطول ما هو

دلائل النبوة للبیہقی (1/ 298)میں ہے:

عن عائشة: أنها قالت: كان من صفة رسول الله، صلى الله عليه وسلم، في قامته: أنه لم يكن بالطويل البائن، ولا المشذب الذاهب، والمشذب: الطول نفسه إلا أنه المخفف. ولم يكن صلى الله عليه وسلم بالقصير المتردد. وكان ينسب إلى الربعة. إذا مشى وحده ولم يكن على حال يماشيه أحد من الناس ينسب إلى الطول إلا طاله رسول الله، صلى الله عليه وسلم، وربما اكتنفه الرجلان ‌الطويلان فيطولهما، فإذا فارقاه نسب رسول الله، صلى الله عليه وسلم، إلى الربعة، ويقول: نسب الخير كله إلى الربعة

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved