- فتوی نمبر: 15-353
- تاریخ: 22 اکتوبر 2019
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس حدیث کا حوالہ بتا دیں اور یہ بھی بتا دیں کہ کیا یہ حدیث درست ہے؟
حدیث یہ ہے کہ’’ اللہ تعالیٰ ستر ماؤں سے بھی زیادہ ایک انسان سے پیار کرتے ہیں‘‘
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
تلاش کے باوجود کوئی ایسی حدیث نہیں ملی جس میں بعینہ یہ بات ہو کہ اللہ تعالی اپنے بندے سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ البتہ اس مضمون سے ملتی جلتی کچھ حدیثیں ملتی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔
۱)صحیح مسلم میں (356/2)ہے:
عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن لله مائة رحمة أنزل منها رحمة واحدة بين الجن والإنس والبهائم والهوام، فبها يتعاطفون، وبها يتراحمون، وبها تعطف الوحش على ولدها، وأخر الله تسعا وتسعين رحمة، يرحم بها عباده يوم القيامة………. كذا في صحيح البخاري أيضا
ترجمہ:حضرت ابوہریرہ ؓسے مروی ہے کہرسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کی سو(۱۰۰) رحمتیں ہیں جن میں سے ایک رحمت جن، انسان، چوپایوں اور درندوں کے درمیان نازل فرمائی۔ اسی ایک رحمت کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر مہربانی کرتے ہیں اسی کی وجہ سے ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں اس کی وجہ سے وحشی جانور (تک)اپنے بچے پر مہربان ہوتے ہیں۔ اور باقی ننانوے رحمتیں اللہ تعالیٰ نے مؤخر کردی ہیں ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ قیامت میں اپنے بندوں پر رحم فرمائیں گے۔
۲) صحیح مسلم (356/2)میں ہے:
عن عمر بن الخطاب، أنه قال: قدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبي فإذا امرأة من السبي تبتغي إذا وجدت صبيا في السبي، أخذته فألصقته ببطنها وأرضعته، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: أترون هذه المرأة طارحة ولدها في النار؟ قلنا: لا، والله وهي تقدر على أن لا تطرحه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لله أرحم بعباده من هذه بولدها………. كذا في صحيح البخاري أيضا
ترجمہ:حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے حضور ﷺ کے سامنے کچھ قیدی آئے، ان میں ایک عورت تھی جو اپنے بچے کو تلاش کر رہی تھی، وہ جب بھی کسی بچے کو دیکھتی تو اسے اپنے سے لگا کر دودھ پلاتی تو حضورﷺ نے ہم سے دریافت فرمایا کہ بتاؤ کیا یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں پھینک سکتی ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ کی قسم اگر یہ عورت اپنے بچے کو آگ سے بچا سکتی ہو گی تو کبھی بھی نہ پھینکے گی ۔ تو اس پر آپﷺ نے ارشاد فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ شفیق ہیں جتنا یہ عورت اپنے بچے پر ہے۔
۳) شعب الایمان(421/5) میں ہے:
عن زيد بن أسلم : قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم في بعض أسفاره فأخذ رجل فرخ طائر فجاء الطير فألقى نفسه في حجر الرجل مع فرخه فأخذه الرجل فقال النبي صلى الله عليه و سلم: عجبا لهذا الطائر جاء فالقى نفسه في أيديكم رحمة لولده فو الله لله أرحم بعبده المؤمن من هذا الطائر بفرخه
ترجمہ: حضرت زید بن اسلمؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺسفر میں تھے۔ ایک شخص نے کسی پرندہ کا بچہ پکڑ لیا تو اس پرندے نے اپنے آپ کو اس شخص کی گود میں اپنے بچے کے ساتھ ڈال دیا۔ یہ دیکھ کر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: یہ پرندہ کتنا قابل تعجب ہے اس نے اپنے آپ کو اپنے بچے پر شفقت کی وجہ سے تمہارے ہاتھوں میں ڈال دیا ۔ اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ اپنے مؤمن بندے پر اس سے بھی زیادہ رحم فرماتے ہیں جتنا یہ پرندہ اپنے بچے پر کرتا ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved