- فتوی نمبر: 15-342
- تاریخ: 24 اکتوبر 2019
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سات برس کی عمر میں بچہ سے نماز پڑھوائے اور نماز (نہ پڑھنے) پر سزا دے، اور نو برس کی عمر میں اس کا بستر الگ کر دے اور سترہ برس کی عمر میں اس کی شادی کر دے۔
ف:حدیث شریف میں رسول اللہﷺ نے ہر مسلمان کو بچوں کے بارے میں مذکورہ بالاہدایات دی ہیں اور حکم فرمایا ہے۔
اب اس حدیث کے پیش نظر درج ذیل حدیث کا حوالہ مطلوب ہے؟
’’17 برس کی عمر میں بچے کی شادی کردیں‘‘
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
17برس کی عمر میں بچے کی شادی کرنے سے متعلق عمل الیوم واللیلة لابن السنی اور الترغیب والترھيب میں موجود ہے لیکن اس کی سند میں ایک راوی بکار بن عمرو مجہول ہےجس کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف (سندکے اعتبار سے کمزور)ہے۔نیز یہ حدیث مشورہ پر محمول ہے لہذا اس حدیث کے پیش نظر شرعا 17برس کی عمر میں بچے کی شادی کرنا لازم نہیں۔
عمل الیوم واللیلة لابن السنی ج2 صفحہ 311 رقم الحدیث:425 میں ہے۔
اخبرني علي بن محمد بن عامر حدثنا أحمد بن إبراهيم القرشى ثنا سليمان بن عبد الرحمن ثنابكار بن عمرو بن أبى الجارود البصرى ثنا عبدالله بن المثنى عن عمه ثمامة بن عبدالله عن أنس بن مالك رضى الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:اضربوا على الصلاة لسبع واعزلوا فراشه لتسع وزوجوه لسبع عشرة إن كان فإذا فعل فليجلسه بين يديه ثم ليقل لا جعلك الله على فتنة فى الدنيا ولا فى الآخرة۔
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات برس کی عمر میں بچے کو نماز نہ پڑھنے پر مارے اور نو برس کی عمر میں اس کا بستر الگ کر دے اور ستره برس کی عمر میں اس کی شادی کر دے
© Copyright 2024, All Rights Reserved