• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دھوپ میں بیٹھنے والی حدیث کی تحقیق

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مفتی صاحب درج ذیل حدیث کے بارے میں رہنمائی فرما دیں۔

آپ ﷺ نے فرمایا کہ: ’’دھوپ میں بیٹھنے سے بچو کیونکہ اس سے کپڑے خراب ہوتے ہیں، (بدن سے) بدبو پھوٹنے لگتی ہے اور دبی ہوئی بیماریاں ابھر آتی ہیں۔‘‘ (مستدرک: 8264)

مفتی صاحب کسی نے بھیجی ہے، بتا دیں یہ حدیث صحیح ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ حدیث مستدرک حاکم (جلد: 4، صفحہ: 456) میں ہے، محدثین نے اس کو موضوع کہا ہے۔

مستدرک میں ہے:

حدثنا الشيخ أبو بكر بن إسحاق أنبأ محمد بن أيوب أنبأ عمار بن هارون ثنا محمد بن زياد الطحان ثنا ميمون بن مهران عن ابن عباس رضي الله عنهما قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إياكم و الجلوس في الشمس فإنها تبلي الثوب و تنتن الريح و تظهر الداء الدفين.

کنز العمال (11/223) میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے:

عن نافع قال : كان عمر بن الخطاب يقول : لا تطيلوا الجلوس في الشمس فإنه يغير اللون يقبض الجلد ويبلي الثوب ويحث الداء الدفين.

المطالب العالیہ (11/30) میں ہے:

أما حديث ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ……فأخرجه الحاكم وسكت عليه، وتعقبه الذهبي فقال: ذا من وضع الطحان.

قلت: الطحان، هو محمد بن زياد اليشكري، قال في التقريب (ص 479): كذَّبوه. فالإِسناد تالف.

اللآلی المصنوعہ: (2/392) میں ہے:

قال ابن الجوزي والوضاعون خلق كثير فمن كبارهم وهب ابن وهب القاضي …. ومحمد بن زياد اليشكري

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved