- فتوی نمبر: 15-95
- تاریخ: 14 مئی 2024
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ہمارے گاؤں میں مسجد کی وقفی زمین ہے جس پر مدرسہ زیر تعمیر ہے اور مدرسے کے جنوبی طرف چھوٹا روڈ ہے اور مدرسے کی پرانی دیوار گرا کر نئی تعمیر شروع ہونے کو ہے اورمحلہ کے اکثر افراد کا کہنا ہے کہ روڑ کو ذرا کشادہ کیا جائے یعنی مدرسے کی دیوار کو ذرا اندر لے جائیں تاکہ دو گاڑیاں آسانی سے کراس کر سکیں ۔
پوچھنا یہ ہے کہ ایسا کرنا جائز ہے کہ نہیں؟
وضاحت مطلوب ہے :
مسجد کی وقفی زمین کی صورت کیا تھی؟کیا ساری زمین مسجد پر وقف تھی یا مسجد اور مدرسے دونوں پر وقف تھی؟
جواب وضاحت:
یہاں اس گاؤں میں تقریبا سو سال پہلے کی بات ہے کہ مولوی قاضی نور محمد رحمتہ اللہ علیہ فاضل دارالعلوم دیوبند کے وقت سے تقریبا چالیس پچاس گھر ہیں جو وقفی زمین پر بنائی گئی ہیں، اس نیت سے کے مالک مکان ہر مہینے مسجد کو کرایہ دے دیں ،تھوڑی مقدار میں انہیں مکان میں سے ایک مکان ہم نے مدرسے کے لئے خرید کرلی ہے فقط کمروں کی قیمت ہے کیونکہ زمین تو بک نہیں سکتی ،کیونکہ وقفی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ جگہ مسجد نہیں بلکہ ضروریات مسجد پر وقف ہے، ضرورت کی وجہ سے اس کے کچھ حصے کو راستہ بنانا جائز ہے۔
حاشية ابن عابدين (4/ 378)
ويؤيده ما في التتارخانية عن فتاوى أبي الليث وإن أراد أهل المحلة أن يجعلوا شيئا من المسجد طريقا للمسلمين فقد قيل ليس لهم ذلك وأنه صحيح ثم نقل عن العتابية عن خواهر زاده إذا كان الطريق ضيقا والمسجد واسعا لا يحتاجون إلى بعضه تجوز الزيادة في الطريق من المسجد لأن كلها للعامة ا هـ
والمتون على الثاني فكان هو المعتمد لكن كلام المتون في جعل شيء منه طريقا وأما جعل كل المسجد طريقا فالظاهر أنه لا يجوز قولا واحدا نعم في التتارخانية سئل أبو القاسم عن أهل مسجد أراد بعضهم أن يجعلوا المسجد رحبة والرحبة مسجدا أو يتخذوا له بابا أو يحلوا بابه عن موضعه وأبى البعض ذلك قال إذا اجتمع أكثرهم وأفضلهم ليس للأقل منعهم ا هـ
© Copyright 2024, All Rights Reserved