• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

میت کاچہرہ دکھانا

  • فتوی نمبر: 15-83
  • تاریخ: 15 مئی 2024

استفتاء

لوگ میت کو رکھ دیتے ہیں چہرہ کھول دیتے ہیں اور سارے لوگ لائنوں میں کھڑے ہو کر آخری دیدار کرتے ہیں، کیا یہ عمل سنت مبارکہ ہے یا رسم و رواج؟ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ بعض اوقات آخری شکل تبدیل ہوجاتی ہے اور وہ خاکہ ساری زندگی ذہن میں رہ جاتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

میت کا چہرہ دیکھنا یا دکھانا فی نفسہ  ایک جائزعمل ہے ،اگر اس کی وجہ سے کوئی خرابی لازم نہ آتی ہو تو اس پر عمل کیا جاسکتا ہے ،خرابی کی ایک صورت یہ ہے کہ محض اس عمل کی وجہ سے جنازے یا تدفین میں تاخیر کی جائے ،البتہ اگر جنازے کا وقت طے ہو اور اس کے انتظار میں چہرہ دیکھ  لیا جائے تو حرج نہیں، تاہم  جنازہ ہوجانے کے بعد چونکہ چہرہ دیکھنے سے تدفین کے عمل میں تاخیر ہوتی ہے اس لیے ایسے موقع پر اس سے اجتناب کرنا چاہیے اسی طرح قبر میں رکھنے کے بعد چہرہ دیکھنے دکھانے سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔

چنانچہ ابو داؤد شریف (ج 2 ص 100)میں ہے:

عن أبى هريرة يبلغ به النبى صلى الله عليه وسلم قال أسرعوا بالجنازة فإن تك صالحة فخير تقدمونها إليه وإن تك سوى ذلك فشر تضعونه عن رقابكم

فتاوی محمودیہ(ج 9 ص 79)میں ہے:

سوال: قبر کے اندر یا قبر کے باہر قبرستان میں مردہ کا چہرہ دکھلانا کیسا ہے شرع میں اس کی کیا اصلیت ہے؟

الجواب: شرع میں اس کی کوئی اصل نہیں یہ اہتمام کے بعض جگہ قبر میں رکھنے کے بعد کفن کھول کر چہرہ دکھلایا جاتا ہے بے اصل ہے شریعت میں اس کی کوئی تاکید نہیں کفن بند لگا دینے کے بعد چہرہ کھولنا مناسب نہیں بسا اوقات آثار برزخ شروع ہو جاتے ہیں جن کا اخفاء مقصود ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved