• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

پیروبیعت کے متعلق سوالات

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مشائخ عظام قرآن و حدیث کی روشنی میں مسئلہ بیعت کے بارے میں کہ:

  1. عورت کے لیے پیر سے بیعت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
  2. اگر بیعت جائز ہے تو کس حد تک پیر کی تابعداری کر سکتی ہے؟

3.کیا بیعت کے بعد عورت پیر کی صرف شرعی امور میں تابعدار ہوگی یا غیر شرعی امور میں بھی تابعدار ہوگی؟کیونکہ آج کل تصوریہ دیا جا رہا ہے کہ بیعت کے بعد مرید اور مریدنی مکمل پیر کے غلام بن جاتے ہیں، اب پیرانہیں جیسے چاہیں استعمال کر ے اور اسی آڑ میں مریدنیوں (یعنی عورتوں )کو اپنے لیے حلال سمجھتے ہوئے ان کی عزت نفس پامال کی جارہی ہے۔ کیا یہ جرم عظیم نہیں ؟ اگر جرم ہے تو اس کی شرعی و قانونی سزا کیا ہوگی؟

4۔ کیا ایسے پیر حضرات کی بیعت جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1.عورت کے لئے بھی بیعت کی حیثیت سنت کی ہے بشرطیکہ شرعی حدودیعنی پردے وغیرہ کی رعایت کے ساتھ ہو اور پیر بھی پابند شریعت ہو اوراس نےکسی متبع شریعت شیخ کی تربیت میں ایک معتدبہ وقت گذاراہواورشیخ کی طرف سے اسے باقاعدہ بیعت کرنے کی اجازت ہو،اوراس کےزمانے کےبڑےمشائخ کو اس پراعتمادہو۔نیزعورت اورپیر دونوں نوجوان نہ ہوں بلکہ یا عورت بڑی عمرکی ہویا پیربڑی عمر کے ہوں۔نیز اگرعورت  غیر شادی شدہ ہو تو والدین کی اور شادی شدہ ہوتو خاوندکی اجازت ہو،عورتوں کی بیعت میں یہ بھی ضروری ہے کہ بیعت پردے میں ہو اور کپڑا پکڑکرہو۔

  1. اپنی ظاہری استطاعت کی حد تک پیر کی جائز امور میں تابعدار ی کرنی چاہیےہاتھ پکرکرنہ ہو۔

3.تابعداری صرف شرعی امور میں ہوگی،غیر شرعی امور میں تابعداری جائز نہیں۔عزت نفس پامال کرنے سے کیا مراد ہے؟

4. ایسے پیرکی بیعت جائز نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved