• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

چینی کو قرض کے طور پر لینے کا حکم

استفتاء

ایک دوکاندار دوسرے دوکاندار سے چینی کی دس  بوریاں مثلاً لیتا ہے گاہک کو فروخت کرنے کے لیے یہ کہہ کر کہ میرا مال آ رہا ہے پھر دس بوریاں دے دوں گا۔

ایسا معاملہ کرنا جائز ہے یا نہیں

أفیدونا مأجورین و مبروکین

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ معاملہ اگر بطور قرض کے کیا جائے تو جائز ہے اور قرائن سے اس کا قرض ہونا ہی متعین ہوتا ہے۔

فتاوی شامی(7/407) میں ہے:(وصح ) القرض (في مثلي) هو کل ما يضمن بالمثل عند الاستهلاک (لا في غيره) من القيميات کحيوان و حطب و عقار و کل متفاوت لتعذر رد المثل…… فيصح استقراض الدراهم و الدنانير و کذا کل (ما يکال او يوزن او يعد متقارباً………فتاوی عالمگیری (5/45) میں ہے:ويجوز القرض فيما هو من ذوات الأمثال کالمکيل و الموزون والعددي المتقارب کالبيض.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved