- فتوی نمبر: 16-324
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > تشریحات حدیث
استفتاء
عن اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنهماتقول قام رسول الله صلی الله عليه وسلم خطیبا فذكر فتنة القبر التي يفتتن فيها المرء فلما ذكر ذلك ضج المسلمون ضجة رواه البخاري هكذا وزاد النسائي حالت بيني وبين ان افهم كلام رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما سكنت ضجتهم قلت لرجل قريب مني اي بارك الله فيك ماذا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في اخره كلامه قال قد اوحي الي انكم تفتنون في القبور قريبا من فتنه الدجال
حضرت اس حدیث کی کچھ تشریح عنایت فرمائیں کہ اس کا کیا مطلب ہے کہ قبروں میں فتنہ دجال کے پاس آزمائے جاؤ گے: کیا قبر کا عذاب صرف ان لوگوں کو ہوگا جو فتنہ دجال کے آس پاس مریں گے؟یا تمام مرے ہوئے لوگوں پر اس زمانے میں عذاب ہوگا؟یایہ کوئی اور ہی فتنہ ہے جس کا یہاں علم دیا جا رہا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ حدیث میں’’قریبا من فتنہ الدجال‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ قبر کا فتنہ (یعنی منکر نکیر کے سوال و جواب) کی شدت اور ہولناکی فتنہ دجال کی شدت اور ہولناکی کے قریب قریب ہو یعنی جتنا ہولناک فتنہ دجال کا ہے اتنا ہی یا اس کے قریب قریب ہولناک فتنہ قبر کا ہے۔
فی سنن النسائی مع حاشیہ السندی ج3/4 ص409:
(قد اوحي الي انكم تفتنون في القبور) قال في النهاية يريد مسئلة منكر ونكير من الفتنه وهى الامتحان والاختبار (قريبا من فتنه الدجال) قال الكرماني وجه الشبه بين الفتنتين الشدة والهول والعموم
© Copyright 2024, All Rights Reserved