• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ہند کی خرابی والی حدیث حدیث کی تحقیق

استفتاء

محترم مفتی صاحب !مندرجہ ذیل تحریرکی شرعی حیثیت اورحقیقت واضح فرمادیں ۔

”حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول الله  صلی الله  علیہ وسلم نےفرمایا تھا :”و خراب السندمن الھندو خراب الھندمن الصين۔”سندھ کی خرابی ہندسے اورہندکی بربادی چین سےہو گی‘‘  (التذکرۃ:ص648)

تشریح :

یہ ایک طویل حدیث ہے جسے ابن الجوزی نے اپنی کتاب ’’روضۃ المشتاق والطریق الی الملک الخلاق‘‘ میں نقل کیا ہے۔ جسے پھر امام قرطبی نے اپنی کتاب تذکرہ میں بھی درج کیا ہے۔ اس حدیث کے راوی حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ   ہیں۔ جن سے دور فتن کی بے شمار حدیثیں مروی ہیں۔

اس روایت کو امام ابن کثیر (النہایۃ فی الفتن و الملاحم:ص:۵۷) اور امام ابوعمرو دانی (السنن الواردۃ فی الفتن:ج:۲/ص:۳۶) نے بھی روایت کیا ہے

یہاں رسول الله  صلی الله  علیہ وسلم نے ملکوں کی خرابی کا ذکر کیا ہے۔ آپؐ نےقیامت تک دنیا کے لاتعداد ممالک میں خرابی کی وجوہات کا ذکر اس حدیث میں کیا ہے۔ اس میں سندھ جو کہ آج کا پاکستان ہے اس کی خرابی ہند یعنی بھارت سے ہو گی اور بھارت کی خرابی چین سے۔ جوں جوں دور فتن قریب آ رہا ہے میرے پیغمبر برحق ‘ ہادیٔ صادق کی پیش گوئیاں اپنی صداقت اور براہین کے ساتھ واضح ہوتی جا رہی ہیں۔اگر ہم حالات حاضرہ پر غور کریں تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ سندھ میں فتنہ و فساد، قتل و غارت گری اور تباہی و بربادی کا سبب ہندوستان ہے۔ بالخصوص سندھ کا وہ جغرافیہ جو نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ میں تھا، وہاں کے حالات اسی پر دلالت کرتے ہیں۔ اس بات کا امکان ہے کہ چین حسب سابق پاکستان کی معاونت کرے اور اللہ تعالیٰ چین کو پاکستان کی نصرت اور ہندوستان کی تباہی کا سبب بنا دے۔ دفاعی اداروں کو اس حدیث کے پیش نظر سندھ پر خصوصی توجہ رکھنی چاہیے اور چین کے ساتھ دفاعی معاہدوں کو مضبوط کرنا چاہیے“

حضرت اس روایت کی سندکےبارےمیں رہنمائی کی درخواست ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

علامہ قرطبی رحمہ اللہ نےاس حدیث کواپنی کتاب “التذکرہ “میں ابو الفرج ابن جوزی رحمہ اللہ کی کتاب “روضۃ المشتاق والطریق الی الملک الخلاق”کےحوالےسےبغیرسندکےذکرکیاہےاورابوالفرج ابن جوزی رحمہ اللہ کی مذکورہ کتاب دستیاب نہیں کہ جس میں اس کی سندکودیکھاجاسکے۔

ابن کثیررحمہ اللہ نےبھی اپنی کتاب “النہایہ فی الفتن والملاحم”میں امام قرطبی کی کتاب “التذکرہ “کے حوالےسےہی اسےنقل کیاہےجوکہ بغیرسندکےہےتاہم ابن کثیررحمہ اللہ نےاس حدیث کوموضوع (من گھڑت )کہاہے۔البتہ امام ابوعمرودانی رحمہ اللہ نےاپنی کتاب “السنن الواردہ فی الفتن”میں اس کی سندذکرکی ہےاس سند میں دوراوی ”عبدالمنعم بن ادریس ‘‘اوران کےوالد”ادریس بن سنان الصنعانی “ایسےہیں جن پرمحدثین نےکلام کیاہے۔نیز ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ چین کی خرابی ہند سے ہے،لہذا اس حدیث کو کسی اہم فیصلے کی بیناد نہیں بنایا جاسکتا۔

فی السنن الوارده :ص 882

أخبرت عن أبي بكر محمد بن الحسن النقاش المقريء قال حدثنا أبو رجاء محمد بن حمدويه بمرو قال حدثنا محمد بن مسعدة قال حدثنا عبدالمنعم عن أبيه عن وهب بن منبه قال الجزيرة آمنة من الخراب حتى يخرب مصر….وخراب تبت من قبل السند وخراب السند من قبل الهند وخراب اليمن من قبل الجراد والسلطان وخراب مكة من قبل الحبشة وخراب المدينة من قبل الجوع أخبرنا عبد بن أحمد الهروي في كتابه قال حدثنا عمر بن أحمد بن عثمان بن شاهين قال حدثنا محمد بن هارون الحضرمي قال حدثنا علي بن عبدالله التميمي قال حدثنا عبدالمنعم بن إدريس قال حدثناأبي عن وهب بن منبه قال الجزيرة آمنة من الخراب حتى تخرب أرمينية…..وخراب خراسان من قبل التبت وخراب التبت من قبل الصين وخراب الصين من قبل الهند وخراب اليمن من قبل الجراد والسلطان وخراب مكة من قبل الحبشة وخراب المدينة من قبل الجوع

التذکرہ ص 518میں ہے:

روي من حديث حذيفة بن اليمان رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه و سلم أنه قال ويبدأ الخراب في أطراف الأرض حتى تخرب مصرومصر آمنة من الخراب حتى تخرب البصرة…..و خراب السند من الهند و خراب الهند من الصين و خراب الصين من الرمل وخراب الحبشة من الرجفةوخراب الزوراءمن السفياني وخراب الروحاءمن الخسف وخراب العراق من القحط ذكره أبوالفرج الجوزي رحمه الله في كتاب روضةالمشتاق والطريق إلى الملك الخلاق وسمعت أن خراب الأندلس من الريح العقيم و الله أعلم

النھایہ فی الفتن والملاحم ج1ص71

إشارة منسوبة إلى الرسول صلى الله عليه وسلم إلى ما سيكون من خراب بعض البلدان وأسباب خراب كل بلد وهي إشارة تضمنها حديث بين الوضع

وقال القرطبي في التذكرة، وروي من حديث حذيفة بن اليمان عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: ” ويبدأ الخَرابُ في أطْراف الأرض حتى تَخْرِبَ مصرُ……….وخراب السند من الهِنْدِ، وخراب الهند من الصين، وخراب الصين من الرُّمُل، وخراب الحبشةِ من الرجفة، وخراب الزَوراءِ من السُّفْياني، وخراب الروحاءِ من الخَسْفِ وخراب العراق من القتل ” ثم قال ورواه أبو الفرج بن الجوزي قال وسمعت أن خراب الأندلس بالريح العقيم.

میزان الاعتدال ج4ص419میں ہے:

عبد المنعم بن إدريس اليماني.مشهور قصاص، ليس يعتمد عليه.تركه غير واحد، وأفصح أحمد بن حنبل فقال: كان يكذب على وهب بن منبه وقال البخاري: ذاهب الحديث۔۔۔۔۔۔قال ابن حبان: يضع الحديث على أبيه وعلى غيره.

ترجمہ:عبدلمنعم بن ادریس قصےبیان کرنےمیں مشہورہےاس پراعتمادنہیں کیاجاتابہت سےلوگوں نےاس کوچھوڑاہےاورامام احمدبن حنبل نےتمام اقوال کاخلاصہ بیان کیاکہاکہ عبدالمنعم بن ادریس وہب بن منبہ پرجھوٹ بولتاتھاامام بخاری رحمہ اللہ نےفرمایاکہ حدیث ضائع کرنےوالاہےامام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتےہیں کہ وہ باپ پراوراس کےعلاوہ دوسرےلوگوں پرحدیث گھڑتاتھا۔

میزان الاعتدال ج1ص317میں ہے:

إدريس بن سنان الصنعانى، سبط وهب بن منبه.ضعفه ابن عدى.وقال الدارقطني: متروك.وعنه ابنه عبد المنعم، وقد ذكره ابن حبان في تاريخه

ترجمہ:ادریس بن سنان الصنعانی وہب بن منبہ کےپوتے ہیں ابن عدی نےاس کوضعیف کہاہےاوردارقطنی نےاس کومتروک کہا ہےاس کےبیٹےبھی ان سےان کےبیٹےعبدالمنعم بھی روایت کرتےہیں ابن حبان نےاپنی تاریخ ابن حبان میں بھی اس کاذکرکیاہے

الکامل فی ضعفاءالرجال ج 2ص337میں ہے

عبد المنعم بن إدريس سمعت بن حماد يقول قال البخاري عبد المنعم بن إدريس ذاهب الحديث وعبد المنعم بن إدريس صاحب أخبار بني إسرائيل كوهب بن منبه وغيره لا يعرف بالأحاديث المسندة

ترجمہ:میں نےابن حمادکوسناوہ فرماتےتھےکہ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتےتھےکہ عبدالمنعم بن ادریس حدیث کوضائع کرنےوالاہےوہب بن منبہ کی طرح اسرائیلی اخباروالےہےاورمستنداحادیث سےنہیں پہچانےجاتے۔

الکامل فی ضعفاءالرجال

حدثنا احمد بن سعد بن أبي مريم قال سمعت يحيى بن معين يقول إدريس بن سنان يكتب من حديثه الرقاق ……..قال الشيخ إدريس بن سنان ليس له كبير رواية وأحاديثه معدودة وأرجو انه من الضعفاء الذين يكتب حديثهم

ترجمہ:یحی بن معین فرماتےہیں کہ ادریس بن سنان کی احادیث سےرقاق( دل کونرم کرنےوالی یاخوف پیداکرنےوالی)والےاحادیث لکھےجاسکتےہیں ۔۔۔۔شیخ نےفرمایاکہ اس کی مرویات زیادہ نہیں چندروایات ہیں اورمیں امیدکرتاہوں کہ ان ضعفاءمیں سےہےجن کی احادیث لکھےجاسکتے ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved