• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اقامت اکہری ہے یا دوہری ؟اس کی تحقیق

استفتاء

غیر مقلدین اقامت ایتار کر کے پڑھتے ہیں یعنی اللہ اکبر اللہ اکبر اور قدقامت الصلوۃ دو مرتبہ باقی سب کلمات ایک ایک بار پڑھتے ہیں۔وہ دلیل دیتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلالؓ کو حکم دیا کہ وہ اذان دوہری اور اقامت اکہری کہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سعودی عرب والے بھی اس طرح پڑھتے ہیں۔ اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ ﷺ نے حضرت بلالؓ کو جو حکم دیا کہ وہ اذان دوہری اوراقامت اکہری کہیں اس کامطلب اگر وہی لیاجائے جو غیرمقلدین لیتے ہیں تو یہ مندرجہ ذیل وجوہات کی وجہ سے درست نہیں:

1۔یہ مطلب دیگر احادیث کے مخالف ہے ۔مثلاترمذی میں عبداللہ بن زید ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺکی اذان اوراقامت دوہری دوہری ہوتی تھی۔

1۔فی الترمذی:باب ماجاء في ان الاقامة مثني مثني

عن عبدالله بن زيدرضي الله عنه قال:کان اذان رسول الله ﷺ شفعا شفعا في الاذان والاقامة

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اذان دوہری ہوتی تھی اذان بھی اور اقامت بھی

خواب میں جو اذان اوراقامت بتلائی گئی وہ دوہری دوہری تھی اوراسی کے مطابق حضرت بلالؓ نے اذان اوراقامت دوہری دوہری کہی۔

المصنف-ابن أبي شيبة (13/ 394)

عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال حدثنا أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم أن عبد الله بن زيد الانصاري جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله

رأيت في المنام كأن رجلا قام وعليه بردان أخضران على حدبة حائط

فأذن مثنى وأقام مثنى وقعد قعدة قال فسمع ذلك بلال فقام فأذن مثنى

وأقام مثنى وقعد قعدة

ترجمہ:حضرت عبداللہ بن زید حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص دو سبز چادریں اوڑھے ہوئے دیوار کے بلندحصہ پر کھڑا ہوا اوراس نے اذان بھی دوہری کہی اوراقامت بھی دوہری کہی اوراذان واقامت کے، درمیان میں تھوڑی دیر کے لئے بیٹھا ،جب حضرت بلالؓ نے یہ سنا تو کھڑے ہوئے اور دوہری اذان کہی او ردوہری اقامت کہی اوردرمیان میں بیٹھے‘

ابومخدورہؓ فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے مجھے اقامت کے سترہ(17)کلمات سکھائے۔

چنانچہ طحاوی(1/ 135) میں ہے:

قال ثنا مكحول أن بن محيريز حدثه أنه سمع أبا محذورة يقول : علمني رسول الله صلى الله عليه و سلم الإقامة سبع عشرة كلمة

ترجمہ:مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاقامت کےسترہ( 17 )کلمات سیکھائے

لہذااس حدیث کا ایسا مطلب لیا جائے گا جو سابقہ احادیث کے خلاف نہ ہو،وہ یہ  ہےکہ اس حدیث سے مراد یہ ہے کہ اذان کے کلمات دو سانسوں میں کہے جائیں، اقامت کے الفاظ ایک سانس میں کہے جائیں۔اور اگر مذکورہ حدیث کاوہی مطلب لیاجائے جو غیر مقلدین لیتے ہیں تو چونکہ یہ حدیث دیگر احادیث کے مخالف ہے،لہذا ہمارے نزدیک ترجیح دیگر احادیث کو ہے،کیونکہ وہ اس حدیث کے موافق ہیں جس میں خواب میں اذان واقامت سکھلائی گئی،کیونکہ اذان واقامت کے مسئلے میں خواب والی حدیث کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved