• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

آپ ﷺ کی ذات اقدس پر تنقید

استفتاء

ایک شخص تقریر وتحریر کے ذریعے کھلے عام کہتا ہے کہ حضور نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر تنقید ہو سکتی ہے البتہ آپ ﷺ کی توہین نہیں کرنی چاہیے۔ کیونکہ تنقید اور توہین میں فرق ہوتا ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں آپ سے دریافت یہ کرنا ہے:

1۔ کیا حضور خاتم النّبیین حضرت محمد ﷺ کی ذات اقدس پر کسی قسم کی کوئی تنقید ہوسکتی ہے؟

2۔ ایسا عقیدہ رکھنے والے شخص کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

3۔ ایسا عقیدہ والے اور اس کا پرچار کرنےوالے شخص کی شریعت میں سزا کیا ہے؟

الجواب

1۔ تنقید اس شخص کے کلام اور کاموں پر کی جاسکتی ہے جو کامل نمونہ اور مکمل طور پر قابلِ اتباع نہ ہو۔ حضرت محمد ﷺ کے بارے میں قرآن پا ک میں ہے:

"و لكم في رسول الله أسوة حسنة” تمہارے لیے اللہ کےرسول میں بہترین نمونہ ہے۔

اور نمونہ ہونے کو مطلق ذکر کیا ہے یعنی آپ ہر اعتبار سے قابل اتباع ہیں۔

2۔ قرآن پاک میں اطاعت رسول ﷺ کا ذکر مطلق ہے یعنی ہر ہر شعبے میں رسول اللہ ﷺ کی اتباع کرنی ہے۔

3۔ اہل سنت کا اس پر اتفاق ہے کہ رسول اللہ ﷺ بلکہ تمام انبیاء و رسل گناہوں سے معصوم تھے۔

4۔ لہذا رسول اللہ ﷺ پر تنقید کرنا حرام ہے، بلکہ کسی بھی رسول پر تنقید کرنا جائز نہیں کیونکہ اگر انہوں نے اجتہاد سے کام کیا اور اللہ تعالیٰ کی جانب سےکوئی نکیر نہیں آئی تو یہ اس کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کام سے راضی ہیں۔ پھر کس کو مجال اور گنجائش ہے کہ وہ تنقید کرے۔ البتہ تکفیر کے لیے دیکھا جائے گا کہ تنقید میں کیا کہا ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved