• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بے دین شخص کو پیر بنانا

استفتاء

ایک شخص جو کہ مشہور عامل ہیں ( جو جادو اور بندش کے توڑ میں ماہر سمجھے جاتے ہیں ) مسلک اہلسنت والجماعت حنفی دیوبندی کے ایک بڑے اور مشہور مدرسہ سے دورہ حدیث کر کے  سند یافتہ عالم ہیں۔ حافظ بھی ہیں۔ ظاہری حلیہ شریعت کے مطابق ہے، درمیانی عمر ہے۔ سنا ہے کہ روزے بھی کثرت سے رکھتےہیں  اور حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے سلسلہ میں بیعت بھی فرماتے ہیں ” ضرب مومن ” کا ایک معروف نام بھی ان کے متعلقین میں لیا جاتاہے ( واللہ تعالی اعلم) اخلاق سے پیش آتے ہیں، عالم ملکوت وعالم جبروت وغیرہ کے حالات بھی بیان کرتے ہیں، تصوف اور روحانیت کو دو الگ  موضوع قرار دیتےہیں۔ ان کے اس ” جادو شکن” دم کے گرویدہ ان کی شخصیت کی وجہ سے ان پر اعتماد کرکے   مرد وخواتین دونوں علا ج کرواتے ہیں جن میں سے اکثر دیندار طبقہ بھی ہے۔ سائل کو اعتراض ان کے جادو شکن دم کے طریقہ کا ر پر ہے کیونکہ ایسا سم نہ کبھی اپنے حضرات سے سنا نہ دیکھا۔ سائل کی قریبی عزیز مستورات بغرض  علاج ان کے پاس گئیں جو کہ علیحدہ علیحدہ عرصہ کے فاصلے سے گئیں۔ واپسی پر ان میں سے  ہرا یک نے سائل سے شدید احتجاج کیا کہ ہم نے تو آپ کی شرافت اور دینداری پر اعتماد کیا تھا، آپ نے ہمیں کہاں بھیج دیا۔ معذرت کے بعد سائل نے ان سے تفصیلی طریقہ کا ر بار بار پوچھ کر مکمل معلومات حاصل کر کے تسلی کر لی ہے۔ اب ان کے دم کا طریقہ  کا رپڑھیے:

1۔ عورت کے گئے محرم کو گھر کے باہر ہی ایک کمرہ میں ٹھہرایا جاتا ہے جبکہ عورت کو علیحدہ ، گھر سے گذر کر آگے جا کر ایک کمرہ میں بٹھایا گیا،جہاں دم کروانے والی دوسری عورتیں موجود تھیں اس لیے چہرہ سے نقاب اتار دیا۔

2۔ ہر عورت کو عامل صاحب خود بلانے آئے اور عورتوں کو دیکھ کر بلاتے تھے جبکہ وہ بے نقاب بیٹھی تھیں۔

3۔ دم کے لیے عورت  کو علیحدہ کمرے میں لے جایا جاتا ہے جس کا اس کمرے سے کوئی تعلق نہیں جہاں باقی عورتیں بیٹھی تھیں اور نہ ہی وہاں عورت کے محرم کو بلایا گیا۔

4۔ کمرہ بہت ہی چھوٹا اور تنگ کمرہ تھا جس کی وجہ سے عورت اور عامل صاحب بالکل قریب قریب آمنے سامنے بیٹھے مزید یہ کہ کمرہ کا دروازہ بھی بند کر دیا جاتا ہے۔

5۔ پھر عورت کا ہاتھ پکڑ کر لکیریں دیکھنا اور ایک کاغذ پر  خانوں میں کچھ لکھا  ہوا دکھا کر کہنا کہ اپنے ذہن میں ان خانوں میں سے کوئی سوچ لو پھر عورت کے کان کے قریب ہاتھ لے جا کر پھونک مار کر بتا دینا  جو  عورت نے سوچا تھا۔ جادو یا بندش کی وجہ سے اور اشخاص کا تعین کرنا۔

6۔ عورت پر زنا یا غلط کاری کی تہمت لگانا اور منوانے کے لیے اصرار کرنا اور یقین دلانا کہ اقرار کرنے پر کسی کو نہیں بتایا جائے گا۔ (غالباً شوہر اور اہل خانہ وغیرہ کی طرف اشارہ ہے )۔

7۔ دم کرنے سے پہلے اعتماد میں لینا کہ اس دم کی مجبوری ہے کہ جسم کے کچھ حصوں پر ہاتھ پھیرنا پڑے گا لیکن جادو کا بند یا گرہ  ٹوٹ جائے گی اور یہ کہ تمہارے جسم میں شیطانی اثرات داخل ہو چکے ہیں اس طرح وہ ہر عضو سے نکل جائیں گے تاکہ جسم پاک ہو جائے۔

8۔ دم سے پہلے یہ قسم  کھانا کہ میں تمہیں اپنی بہن بیٹی یا ماں کی طرح سمجھتا ہوں مجھے غلط نہ سمجھیں۔

9۔ عامل صاحب زبان سےکچھ پڑھتےہیں اور ساتھ ساتھ اشارہ سے جسم کے مختلف اعضاء سے کپڑا ہٹانے کو کہتے ہیں۔ سر سے دوپتہ یا چادر یا برقع وغیرہ اتارنا سر ننگا کروانا، قمیص کے دونوں بازو کہنیوں سے اوپر  جتنا  ہو سکے اٹھانا، شلوار کو دونوں گھٹنوں سے اوپر تک اٹھوانا اور ان عامل صاحب کا  ہاتھ پھیر نا، پیشانی، گلا اور قمیص اٹھوا کر برہنہ پیٹ اور چھاتی  پر ہاتھ پھیرنا پھر ازار بند کھلوا کر شرم گاہ کو چھوئے بغیر پھونک مارنا، یہ دم تمام ہوا۔ یہ دم  مرض کی شدت اور نوعیت کے مطابق تین  یا  پانچ بار کروانے کو کہا جاتاہے۔

10۔ دم کے بارے میں کسی کو یہ بتانے کی تاکید کرنا  اور کچھ  اس قسم کی بات کرنا کہ عورت کو محسوس  ہو کہ  اس کے محرم کو معلوم  ہے ( حالانکہ محرم لا علم  تھا اور دوسری عورتیں بھی کیونکہ اندر کوئی تیسرا ہوتا ہی نہیں اور باہر جانے کا راستہ  الگ ہے )۔

11۔  ایک نقش نہانے کے لیے دوسرا پینے کے لیے دینا جوکہ آڑے ترچھے الفاظ تھے دیکھنے میں قرآنی آیات یا دعاؤں سے مماثلت نہیں رکھتے تھے۔

12۔ عامل کا یہ کہنا کہ میں ایسا دم کروں گا کہ بیٹا ہوگا یا شادی ہو جائے گی وغیرہ، یعنی  الفاظ میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف نسبت نہ کرنا یا ان شاء اللہ  وغیرہ نہ کہنا۔

سائل کو مزید پریشانی یہ  ہے کہ بہت سارے اچھےبھلے دیندار لوگ ان کے معتقد ہیں۔ اور اس دم پر جوازات پیش کرتے ہیں۔ اب جوازات پڑھئے جو ان کے معتقدین ( جو سائل کے قریبی دوست ہیں ) سے بحث کے نتیجہ میں سامنے آئے۔کچھ  ان کے معتقدین پیش کرتے ہیں اور کچھ بقول ان کے معتقدین عامل صاحب نے خود فرمائے۔

1۔ وہ عامل فرماتے ہیں” ہمارے علماء جہاں نرمی کی گنجائش ہو  زیادہ ہی نرمی دے دیتے ہیں اور جہاں سختی کرنی ہو   وہاں زیادہ ہی سخت ہوجاتے ہیں حالانکہ حد کے اندر سختی ہے اور حد کے اندر نرمی بھی ہونی چاہیے”۔

2۔ یہ جواز عموماً  دیا جاتا ہے کہ وہ حافظ ہیں، عالم دین ہیں، بزرگوں سے روحانی تعلق ہے۔ آپ کو شریعت کی حدود ان سے زیادہ معلوم ہیں کیا؟

3۔ وہ با شرع ہیں، متقی ہیں، پابند صوم وصلوٰة ہیں بلکہ سارا سال کثرت سے روزہ رکھتےہیں۔

4۔ اگر وہ غلط ہوتے تو دیندار لوگ ان کے معتقد کیوں  ہوتے؟

5۔ اگر عورت کہے تو محرم کو اندر بلا لیتے ہیں ( اور اگر نہ کہے تو۔۔۔)

6۔ ایک بہت بڑا جواز یہ  دیا گیا یہ ایک طریقہ علاج ہے جیسے طبیبوں، ڈاکٹروں، پہلوانوں وغیرہ کو بھی تو آپ لوگ اپنی مستورات کو دکھلاتے ہیں اور بعض اوقات اعضاء دیکھنے کی نوبت آتی ہے۔ ایکسرے آپریشن اور الٹراساؤنڈ کرواتے ہیں۔

7۔ دم سے پہلے بہن بیٹی سمجھنے کی قسم کھاتے ہیں جس سے ظاہر ہے  انہیں شہوانی یا نفسانی خواہش یا حظ نہیں ہے۔

8۔ لوگوں کو بہت فائدہ ہو رہا ہے  لا علاج  اور مایوس العلاج مریض صحت یاب ہوتے ہیں ایسے حالت میں مجبوری میں تو حرام بھی جائز ہے۔

9۔ تہمت زنا کے بارے میں عامل  صاحب نے فرمایا کہ دراصل یہ مصیبتیں اور امراض ہمارے  گناہوں کی نحوست ہوتی ہے۔ ہم لوگوں کو یہی سمجھاتے ہیں اور  توبہ کا کہتے ہیں  تو لوگ اسے ہلکا یا عمومی فقرہ سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں جس  پر مجبوراً ان کے چھپے خاص گناہ بتانے  سے ایک تو وہ اس گناہ سے توبہ کر لیتے ہیں اور دسرے معالج اور علاج پر اعتماد بھی قائم ہو جاتا ہے ( گویا یہ ایک نفسیای ذریعہ علاج ہے) ان کی اس تہمت کا رد متاثرین نے کیا جبکہ ایک عورت کا شوہر اپنی اہلیہ میں بکارت کی نشانیاں پانی جانے کی گواہی دیتا ہے کہ اس کی بیوی پاک ہے۔

10۔ ان کے معتقدین نے کہا کہ آپ کی عورتوں  کے بیان  کے مقابلہ میں ہم ان متقی عالم کو زیادہ معتبر سمجھتے ہیں کیونکہ  عورتیں مکار ہوتی ہیں ان کا مکر قرآن سے ثابت ہے۔ یہ اپنے گناہ کا بھانڈا پھوٹ جانے کے ڈر سے حضرت پر الزام تراشی کر رہی ہیں۔ ان عامل صاحب نے خود فرمایا” لوگ  اپنا قصور نہ ما نتے ہیں ہمارے سر تھوپتے ہیں”۔

11۔ متاثرہ خواتین سے حاصل کردہ معلومات کے بعد جب سائل کا اعتراض عامل تک پہنچا یا گیا تو  اتنا تو خود مانتے ہیں کہ میں ہاتھ سے کہنیوں تک اور پاؤں سے گھٹنوں تک، پیشانی  اور گلے پر علاج کی غرض سے طریقہ کار کی  مجبوری کے تحت ہاتھ مس کرتا ہوں ، ماں بہن  بیٹی سمجھ کر ۔ ویسے ان کا یہ دم "پیٹ کے دم ” سے مشہور ہے۔

12۔ یہ جواز اکثر باقی بھی کچھ معاملات میں پیش کیا جاتا ہے کہ لو گ بدعتی ، دنیا پرست حتیٰ کہ غیر مسلم عاملوں کے پاس چلے جاتے ہیں جس سے لوگوں کے عقائد و اعمال  کی خرابی کا خدشہ ہے۔ اس علاج سے فائدہ کی صورت میں کم از کم ایسے غلط لوگوں سے تو بچ جائیں گے۔ اپنے حضرات سے جڑے رہیں گے۔ ان عاملوں کے توڑ یا مقابلہ کے لیے آخر کچھ توکرنا پڑے گا۔

13۔ جب متاثرہ عورتوں سے پوچھا گیا کہ اس وقت ان عامل کے سامنے ہی آپ نے احتجاج یا مزاحمت یا  انکار کیوں نہ کیا؟ یا محرم بلانے  کے لیے کیوں نہ کہا؟ انہوں نے بتایا کہ ہمیں معلوم تھا  ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے لیکن بولنے کی سکت نہ تھی مزاحمت کی ہمت نہ تھی ،ذہن ماؤف ہوگیا تھا وہ جیسے جیسے اشارہ  کرتے گئے ہم کرتی گئیں۔ ( بعد میں خوب استغفار کیا توبہ کے نفل پڑھے اور دوبارہ ادھر کا رخ نہیں کیا)۔

14۔ ان کے سلسلہ  بیعت کے متعلق سائل نے دریافت کیا کہ خصوصاً حضرت تھانوی  کے خلفاء کی فہرست موجود ہے حضرت رحمہ اللہ خود بھی محتاط تھے تو بتانے والوں نے بتایا کہ عامل صاحب کو اجازت اپنے والد صاحب سے ہے جنہیں وہ  حضرت تھانوی کا خلیفہ  بتاتے ہیں اور یہ بھی کہ وہ منظر عام پر نہیں آئے  اس لیے غیر معروف رہے۔اب فرمایئے کہ

1۔ ایسا دم کروانا جبکہ کسی علاج سے فائدہ نہ ہو رہا کیسا ہے؟ ( یہ بھی یاد رہے کہ صرف جسمانی علاج ہی نہیں بلکہ اولاد  نہ ہونا ، شادی کی رکاوٹ، جادو  اور آپسی  اثرات سب کے لیے یہی دم ہے )۔

2۔ ایسا دم  کرنے والے شخص کا شریعت خصوصاً فقہ حنفی میں اور ہمارے مسلک  و اکابرین کے مشرب میں کیا حکم ہے؟

3۔ ایسے شخص سے تعلق رکھنا  اور صرف مردوں کو بغرض علاج بھیجنا کیسا ہے؟

4۔ نیز دم اور علاج طبی و ڈاکٹری یا نفسیاتی میں کس حد تک خواتین کے اعضاء  مستورہ دیکھنے کی گنجائش ہے؟

5۔ دم وغیرہ  یا علاج طبی میں غیر مسلم معالج یا عامل کے ہاں علاج کروانا کیسا ہے؟

6۔ اسی ضمن میں یہ بھی فرمائیے کہ کسی کی بہتری کے لیے جادو کرنا کیسا ہے جبکہ غلط مقاصد کے لیے جادو کا استعمال نہ ہو۔

7۔ ایک فقرہ یہ بھی  ہمارے ساتھی کہا کرتے ہیں کہ ” ہم غیروں کا کفر تو برداشت کر لیتے ہیں پر اپنوں کا فسق برداشت نہیں کرتے” اس کی وضاحت  فرما دی  جائے؟

8۔ کسی غیر محرم کی فوٹو پر دم کرنا  یا کوئی عمل کرنا کیسا ہے؟ اور اگر فوٹو محرم کی ہو تو کیا پھر  کوئی گنجائش ہے؟

اس ساری تفصیل  کے بعد عرض ہے کہ کیا دم کے لیے اعضائے مستورہ کو کھولنے کی گنجائش ہے نیز جو شخص مذکورہ بالا طریقہ سے دم کرتا ہے اس سے اصلاحی تعلق قائم کرنا کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

طریقہ علاج کے ضمن میں جو بعض باتیں لکھی گئی ہیں وہ ناجائز  اور حرام ہیں۔ ایسے شخص کو پیر بنانا بھی صحیح نہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved