• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

روض الریاحین میں مذکور ایک حدیث سے متعلق

استفتاء

چہ فرمودعلمائے کرام ومفتیان عظام دریں مسئلہ

فضائل صدقت کی اس نشان زد عبارت کے بارے میں کہ ایک خطیب صاحب نے خطبہ جمعة المبارک میں یہ بات بیان فرمائی جس سے سامعین میں اضطراب پیدا ہوا۔خلش یہ ہے کہ اللہ کریم کی ذات پاک اور بے عیب ہے۔ اور اپنے فیصلہ پر معذرت ،یا ندامت خالق حقیقی کے لیے عیب ہے۔ دوسرے یہ کہ وہ ذات کسی کو  جوابدہ بھی نہیں۔ (سورہ الانبیاء 23)

فضائل صدقات کی مذکورہ عبارت:

پلایا ہویا کپڑادیا ہو، اس کا ہاتھ پکڑکر جنت میں پہنچا دو۔ ایک حدیث میں ہے کہ حق تعالیٰ شانہ فقیر سے قیامت کے دن ایسی طرح معذرت کریں گے جیسا کہ آدمی آدمی سے کیا کرتا ہے اور فرمائیں گے کہ میری عزت اور جلال کی قسم میں نے دنیا کو تجھ سے اس لیے  نہیں ہٹایا تھا کہ تو میرے نزدیک ذلیل تھا بلکہ اس لیے ہٹایا تھا کہ تیرے لیے آج بڑا اعزاز ہے، میرے بندے ان جہنمی لوگوں کی صفوں میں چلاجا ، جس  نے تجھے میرے لیے کھانا کھلایا یا کپڑادیا ہو وہ تیرا ہے وہ اس حالت میں ان میں داخل ہوگا کہ یہ لوگ منہ تک پسینہ میں غرق ہوں گے،وہ پہچان کر ان کو جنت میں داخل کرے گا۔(روض الریاحین)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

روض الریاحین کے مصنف نے اس کی سند میں صرف اتنا ذکر کیا ہے "رووا عن الحسن ؓ بروایتہ عن النبیﷺ” یعنی لوگوں نے حضرت حسن بصری ؒ سے روایت کیا ہے؟ راویوں کا کچھ علم نہیں۔ اس لیے منبر پر بیٹھ کر ایسی روایتوں سے احتیاط کرنا چا ہے  جن سے انتشار پھیلے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved