• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اللہ تعالیٰ کا انسان کا پاؤں، ہاتھ، آنکھ وغیرہ بن جانے کے بارے میں وارد حدیث

استفتاء

4۔ فضائل اعمال میں ایک حدیث ہے جس کا مفہوم ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کا پاؤں بن جاتے ہیں جس سے وہ چلتا ہے، اور ہاتھ بن جاتے ہیں جس سے وہ کام کرتا ہے، اور آنکھ بن جاتے ہیں جس سے وہ دیکھتا ہے، کان بن جاتے ہیں جس سے وہ سنتا ہے۔

اس کی تفسیر کیا ہے بیان کریں؟ نیز حوالہ درج فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ حدیث بخاری شریف کی ہے۔ اور اس کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اللہ کا اتنا قرب حاصل کر لیتا ہے اور اتنی محبت اور تعلق حاصل کرلیتا ہے کہ اس کا ہر کام اللہ کی اس طرح منشا اور مرضی کے مطابق ہوتا ہے کہ گویا اس کی اپنی چاہت اور منشا کچھ ہے ہی نہیں۔ اس کی ہر ہر حرکت و سکون، سننا دیکھنا، اور چلنا پھرنا سب اخلاص اور للہیت سے بھر پور ہو جاتے ہیں۔ جیسا کہ شارحین حدیث نے اس کی تصریح کی ہے:

أما علماء الشريعة فقالوا معناه أن جوارح العبد تصير تابعة للمرضية الإلهية حتى لا تتحرك إلا على ما يرضى به ربه. فإذا كانت غاية سمعه و بصره و جوارحه كلها هو الله سبحانه فحينئذ صح أن يقال إنه لا يسمع إلا له و لا يتكلم إلا له فكان الله سبحانه صار سمعه و بصره. ( فيض الباري شرح صحيح البخاري)

و لا ينبغي أن يفهم من هذا سوى التجرد لله تعالى و الانقطاع إليه و الإعراض عن غيره و صفاء القلب و إخلاص الحركات له. ( عمدة القاري)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved