• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ضرورت کے موقع پر والد کے ساتھ سختی

  • فتوی نمبر: 5-177
  • تاریخ: 29 اکتوبر 2012
  • عنوانات:

استفتاء

عرض ہے کہ میرے والد صاحب چھ سال پہلے  ایک حادثہ میں زخمی ہو گئے اور ان کے دماغ میں چوٹ لگ گئی، اس چوٹ سے ان کا دماغی توازن خراب ہوگیا، اور والد صاحب پاگل ہوگئے، اب ان کا یہ حال ہے کہ چلتے پھرتے اور لیٹے ان کا پیشاب نکل جاتا ہے، بعض مرتبہ ان کا پاخانہ بھی نکل جاتا ہے مگر والد صاحب دماغی توازن خراب ہوجانے کی وجہ سے پیار اور محبت سے نہیں مانتے ہیں اور گھر کا ملازم زبردستی ان کو غسل خانے میں لے جاتے ہیں ، ان کو پاک صاف کرتے ہیں اور نہلاتے ہیں کیونکہ ان کا دماغ بالکل ہی کام نہیں کرتا ہے۔ ان کا علاج بھی کرایا مگر والد صاحب ٹھیک نہیں ہوئے ۔ باقی زندگی کے مسائل میں بھی زبردستی کرنی پڑتی ہے۔ کیا میں اور ملازم ایسا کرنے سے ظلم تو نہیں کر رہے کیونکہ مذہب اسلام میں والدین کا بڑا مقام ہے تاکہ میں قیامت کے دن اللہ کی پکڑ سے بچ سکوں۔ سائل: شوکت محمود

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نجاست یا پاخانے کو صاف کرنا چاہیے، اس سلسلے میں ممکنہ حد تک نرمی سے کام لیا جائے۔ اگر ضرورت پڑنے پر سختی کرنی پڑے تو اس کی گنجائش ہے۔ یہ ان شاء اللہ بے احترامی شمار نہیں ہوگی۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved