• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اہل میت کےگھرکھاناکھانے کےمتعلق چندسوالات

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ہمارے ہاں جب کسی کے گھر کوئی فوتگی ہوتی ہے تو تقریبا سارے گاؤں والے اس کے ہاں تین دن تک دو وقت کا کھانا لے جاتے ہیں مرد حضرات حجرے میں کھانا لے جاتے ہیں اور خود بھی ان کے ساتھ کھاتے ہیں اور عورتیں ان کے گھر لے جاتی ہیں۔سوال یہ ہے کہ

1.میت کے گھر کھانا لے جانا صرف اہل محلہ کے لئے مستحب ہے ؟یا پورے گاؤں کے لیے بھی لے جانا مستحب ہے؟

2.زید کے گھر فوتگی ہوئی اور آس پاس اتنے گھر نہیں ہیں کہ زید کےدور کے مہمانوں کے لیے کھانا تیار کرسکیں تو ایسی صورت میں زید اپنے دور کے مہمانوں کے لیے اپنے گھر میں کھانا تیار کرسکتا ہے؟

تحقیقی جواب دے کر مشکور فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ میت کے گھر کھانا لے جانا صرف اہل میت کے اڑوس پڑوس اور میت کے دور کے رشتے داروں کے لئے مستحب ہے ،پورے گاؤں والوں کے لئے مستحب نہیں،تاہم اگر پورے گاؤں والے بھی لے جاتے ہیں تویہ بھی جائز ہےتاکہ کسی ایک پر یا صرف چندگھروں پر زیادہ بوجھ نہ آئے۔نیز یہ استحباب بھی صرف ایک دن تک ہے،تین دن تک استحباب نہیں صرف جواز ہے ۔

2۔مذکورہ صورت میں اہل میت اپنے دورسے آنےوالوں مہمانوں کےلیےخود بھی کھانا تیارکرسکتے ہیں۔

شامی(3/138)میں ہے:

وباتخاذ طعام لهم

قوله ( وباتخاذ طعام لهم ) قال في الفتح ويستحب لجيران أهل الميت والأقرباء الأباعد تهيئة طعام لهم يشبعهم يومهم وليلتهم لقوله اصنعوا لآل جعفر طعاما فقد جاءهم ما يشغلهم

چنانچہ کفایت المفتی (4/124) میں ہے:

کیا اہل میت خود اپنے گھر سے پکا کر کھلائیں یا جیران میت یا قریبی یا بعیدی رشتہ دار اپنے اپنے گھروں سے کھانا تیار کرکے کھلائیں؟ اگر کھلا سکتے ہیں تو کتنے دن تک کھلائیں؟

جواب:میت کے قریبی رشتہ دار گھروالو ں کے لائق کھانابھیج دیں تویہ جائز اور مستحب ہے اور یہ صرف تین دن تک ہے۔

مسائل بہشتی زیور جلد نمبر 1 صفحہ 338 میں ہے:

اہل میت کے پڑوسیوں اور دور کے رشتے داروں کے لیے مستحب ہے کہ وہ ایک دن ایک رات کا کھانا تیار کرکے میت والوں کے یہاں بھیجیں  اور اگر وہ غم کی وجہ سے نہ کھائیں تو اصرار کرکے ان کو کھلائیں۔

فتاوی محمودیہ (278/2) میں ہے:

میت کے گھر کھانا

سوال: تعزیت کرنے والا اہل میت کے یہاں کھانا کھا سکتا ہے یا نہیں؟کیونکہ علماء نے مدلل لکھ دیا ہے کہ اہل میت کے یہاں کھانا نہ کھائے ،تین روز تک کیلئے اہل میت کے یہاں کچھ نہ کھانے کے متعلق اوردسویں ،چالیسویں کے بارے میں تو تحقیق ہے مگر عرض یہ ہے اگر کسی مقررہ و معینہ وقت کےتعزیت کے لئے اہل میت کے یہاں چلے جائیں تو اہل میت تعزیت کنندگان کے لئے جو کھانا تیار کریں اس کا کھانا کیسا ہے؟

الجواب:طعا م اہل میت وہ ہیں جو رواجاً اہل میت کے ذمہ تیجا، دہم ،چہلم وغیرہ کے طور پر لازم کردیا جائے، اہل میت کو  میت کی تجہیز و تکفین، غم وحزن کی وجہ سے پکانے کی فراغت نہیں ہوتی تو ایک دن دو وقت کا کھانا قرابت دار لوگ ان کے پاس بھیج  دیں۔ اگر اہل میت  خود پکائیں تب بھی منع نہیں ،جو شخص بطورمہمان تعزیت کے لیے آیا ہے اہل میت اس کو اپنے ساتھ کھلائیں گے وہ منع نہیں۔ یہ خیال کہ تین روز تک اہل میت کے گھر کوئی چیز نہ کھائی جائے اغلاط العوام میں سے ہے۔فقط واللہ تعالی اعلم

آپ کے مسائل اور ان کا حل (322/4) میں ہے:

’’آپ نے فرمایا ہے جس چیز سے منع کیا جاتا ہے وہ میت کے ایصال ثواب کا کھانا ہے ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کی وصیت مہمانوں کو کھلانے کی تھی اور مہمانوں کو کھلانے سے منع نہیں کیا جاتا‘‘

جب کسی کی موت واقع ہوتی ہے تو جو لوگ دور سے اور قریب سے جنازہ میں شرکت کے لیے آتے ہیں وہ سب مہمان ہی ہوتے ہیں، بعد دفن وہی لوگ اور ان کی عورتیں کھانا کھاتے ہیں ۔یہ کھانا کیسا ہے؟

جواب:اس کے جواز میں کیا شبہ ہے؟مگر حکم یہ ہے کہ اہل میت اور ان کے مہمانوں کو دوسرے لوگ کھانا دیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved