• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

قبروں کو پختہ بنانا

استفتاء

مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے علاقے میں لوگ قبروں ک پختہ بناتے ہیں اور اس کو جائز سمجھتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قبروں کو پختہ بنانے کی ممانعت کے بارےمیں رسول اللہ ﷺ کے فرامین:

عن جابر رضي الله عنه قال نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم أن  تتجصص القبو و أن يكتب عليها وإن يبني عليها و   أن تؤطا. ( سنن ترمذي: 4/ 203 )

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سےروایت ہے رسول اللہ ﷺ نے قبروں کو  گج کرنے ( پختہ کرنے ) سے  اور ان پر لکھنے سے اور ان پر عمارت بنانے سے اورا ن کو روندنے سے منع فریایا ہے۔

عن أنيسة بنت زيد بن أرقم رضي الله عنهما قالت مات ابن لزيد يقال له سويد فاشترى غلام له أو جارية جصا و آجرا فقال له زيد ما تريدأي هذا قال اردت أن أبني قبره و أجصصه قال حقرت و نقرت لا تقربه شيئا مسته النار. (مصنف ابن أبي شيبه: 7/ 357)

ترجمہ: حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی بیٹی انیسہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت زید رضی اللہ  کے ایک بیٹے کی وفات ہوگئی  جن کا نام سوید تھا تو ان کے لڑکے  یا لڑکی نے کچھ چونا اور پختہ اینٹیں خریدیں ، حضرت زید رضی اللہ عنہ نے اس لڑکے سے فرمایا کہ یہ چونا تم نے کس لیے خریدا  ہے؟ اس لڑکے نے کہا کہ میں حضرت سوید رضی اللہ عنہ کی قبر کو پختہ بنانا چاہتا ہوں۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے فریایا تمہارا ناس ہو آگ سے پکی ہوئی چیز کو قبر کے قریب  نہ کرنا۔

عن سويد بن غفلة رضي الله عنه قال إذا أنا مت ّفلا تؤذّنوا بي أحدا و لا تقربوني  جصا و لا آجرا و لا عوداً و لا تصحبني امرءة . ( مصنف ابن أبي شيبه: 7/ 352 )

ترجمہ: حضرت سوید  بن غفلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا کہ جب  میں وفات پا جاؤں تو میرے بارے میں اعلان نہ کرنا اور چونا اور پختہ اینٹوں اور لکڑی کو میری قبر کے قریب نہ کرنا اور میرے جنازے کے ساتھ کسی عورت کو نہ رکھنا۔

عن إبراهيم رحمه الله قال كانوا يكرهون الآجر في قبورهم. ( مصنف ابن أبي شيبه : 7/ 352 )

ترجمہ: حضرت ابراہیم رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنی قبروں میں پختہ اینٹوں کے استعمال کو ناپسند کرتے تھے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved