• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میت کے احکام

استفتاء

مسئلہ: عرصہ ہوا میں سعودی عرب  آرامکو میں ملازم تھا۔ ہمارے ایک پاکستانی بھائی کی اچانک موت واقعہ ہوگئی۔ آرامکو والوں نے اس کی لاش کو ایک بکس میں بند کر دیا اور غیر مسلموں سے اس کے سارے کام سرانجام دلوائے، جب ہمیں اجازت ملی کہ آکر دیکھ لیں۔ تو بندہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ پاکستانی بھائی تو  فسٹ کلاس سوٹ میں ملبوس ہے، بوٹ پہنے ہوئے ہیں اور بال کنگھی اچھی طرح کیے ہوئے ہیں، اور منہ بالکل مقید کیا ہوا ہے۔ اور ٹائی لگی ہوئی ہے اور لیٹا ہوا ہے بظاہر زندہ معلوم ہوتاتھا۔ لہذا اسے لاہور بھجوا دیا گیا۔

دوسرا واقعہ ٹوبہ کے ایک شاہ صاحب جرمنی میں وفات پاگئے ان کی لاش بھی بکس میں بند کرہمارے عمر کالونی ، دھرم پورہ لاہور آئی۔ ان کو میاں میر رحمۃ اللہ کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔

تیسری لاش ہمارے ایک رشتہ دار کی اٹلی سے اسی طرح بن کر پنڈی صادق آباد مسلم ٹاؤن آئی، لہذا سب کو ویسے ہی دفنا دیا گیا تھا۔ شاہ صاحب کی لاش کو بکس سے نکالنے لگے تو سخت بدبو آئی پھر بند کر کے اسی طرح دفنا دیا گیا۔

کیا یہ سب کچھ درست ہوا ہے؟ مسئلہ بتلادیں تاکہ سب کے علم آجاوے اور آئندہ ویسے ہی کریں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایک مسلمان جب فوت ہوتو دوسرے مسلمانوں کا یہ شرعی فرض بنتا ہے کہ شریعت کے مطابق اس کے درج ذیل کام سر انجام دیں۔ ۱۔ غسل دینا          ۲۔ تجہیز و تکفین    ۳۔ جنازہ کی نماز    ۴۔ قبر میں تدفین

اگر یہ کام نہ کیے گئے اور میت دفنادی گئی تو ایسی صورت میں غسل اور کفن تو ہو نہیں سکتا، کیونکہ اس کے لیے قبر کھولنی پڑے گی جس کی گنجائش نہیں۔ البتہ جنازہ کی نماز قبر پر اتنےعرصے تک  پڑھ سکتے ہیں جتنے عرصے تک یہ غالب گمان ہو کہ میت ابھی تک صحیح سالم ہوگی۔ اس کے بعد نہیں۔

آپ نے سوال میں جو صورتیں ذکر کی ہیں ان میں  وہاں موجود مسلمانوں کی یہ شرعی ذمہ داری بنتی بھی کہ وہ ان کو شرعی طریقے سے غسل دیتے اور ان کی تجہیز  وتکفین کرتے۔ جب یہ کام نہیں کیے گیے تو اب صرف توبہ و استغفار ہی کی جاسکتی ہے۔ فقط وللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved