• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قبر سے متعلق چند سوالات

  • فتوی نمبر: 5-235
  • تاریخ: 28 نومبر 2012

استفتاء

میں مسمی فہیم بٹ، شعبہ علوم اسلامیہ پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے علوم اسلامیہ کے لیے مقالہ بعنوان ” احکام مقابر برصغیر کے اردو فتاویٰ کی روشنی میں” لکھ رہا ہوں اس سلسلے میں مجھے دیوبندی مکتب فکر کے اردو فتاوی جات میں سے اکثر فتاویٰ کے جوابات مل چکے ہیں مگر مندرجہ ذیل چند فتاوی جات کے جوابات نہیں ملے۔

۱)۔ قبرستان میں خانقاہ بنانا۔

۲)۔ قبرستان میں مدرسہ بنانے کا حکم؟

۳)۔ قبرستان میں راستہ بنانا؟

۴)۔ قبروں کو ہموار کرکے راستہ بنانا؟

۵)۔ قبرستان میں باغ لگانا؟

۶)۔ قبرستان میں استجا کرنا؟

۷)۔ میت کا منہ قبر کو دکھانا؟

۸)۔ بلا ضرورت ایک سے زائد مردوں کو اکٹھا دفن کرنا؟

۹)۔ غیر مسلم کی قبر کی زیارت کے لیے سفر کرکے جانا؟

۱۰)۔ ہر سال کی ابتدا میں زیارت قبور کا حکم؟

۱۱)۔ کسی چیز کے قبر میں رہ جانے کی وجہ سے قبر کھودنا؟

۱۲)۔ پرندوں کے خوف سے لالٹین جلانا؟

۱۳)۔ دوران تدفین لوگوں کو وعظ و نصیحت کرنا؟

۱۴)۔ تدفین کے ممنوع اوقات؟

۱۵)۔ مسلمانوں کو کفار کے قبرستان میں دفن کرنا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱)۔ قبرستان  کے لیے وقف زمین میں خانقاہ بنانا جائز نہیں۔

۲)۔ قبرستان  کے لیے وقف زمین میں مدرسہ بنانا جائز نہیں۔

۳)۔ اگر قبروں کی بے حرمتی نہ ہوتی ہو یعنی قبروں پر قدم نہ رکھیں تو قبرستان سے گذر سکتے ہیں۔

۴)۔ اگر اتنی مدت گذر گئی ہو کہ جتنی مدت میں عام طور سے میت خاک ہوجاتی ہے اور ان مردوں کی آل و اولاد ان کی قبروں کے دیکھ بھال نہ کرتے ہوں تو قبر کو ہموار کرکے اس پر راستہ بنانا درست ہے۔

و بلي الميت و صار تراباً جاز دفن غيره في قبره و زرعه و البناء عليه. ( عالمگیری: 1/ 167)

۵)۔ قبرستان میں اس نیت سے باغ لگانا کہ اس سے مردوں کو کوئی راحت پہنچے گی یا ان کے عذاب میں تخفیف ہوگی، درست نہیں۔ قبرستان کی زیارت کرنے والوں کے لیے سائے کی خاطر درخت لگانا جائز ہے۔

۶)۔ قبرستان میں استنجا کرنا مکروہ تحریمی ہے۔

و كذا يكره البول في مقابر، قال الشامي تحته: لأن الميت يتأذى بما يتأذى به الحي و الظاهر أنها تحرمية. ( شامی: 1/ 343)

۷)۔ اگر مراد یہ ہے کہ قبر میں رکھنے کے بعد کفن کے بند کھولنے کے وقت منہ سے کپڑا ہٹا کر قبر کو دکھانا تو یہ بے اصل اور بدعت ہے جس کا شرع سے کوئی ثبوت نہیں۔

۸)۔ ضرورت و مجبور کے بغیر ایک سے زائد مردوں کو ایک ہی وقت ایک ہی قبر میں دفن کرنا جائز نہیں۔

و لا يدفن اثنان أو ثلاثة في قبر واحد إلا عند الحاجة. (عالمگیری: 1/ 166)

۹)۔ جائز نہیں۔

قال تبارك و تعالى: و لا تصل على أحد منهم مات أبداً و لا تقم على قبره. ( التوبة) قال في روح المعاني و المراد لا تقف عند قبره لا للدفن أو للزيارة.

۱۰)۔ بے اصل بات ہے۔

۱۱)۔ جائز ہے۔

و إن وقع في القبر متاع فعلم بذلك بعد ما أهالوا عليه التراب ينبش. (عالمگیری: 1/ 167)

۱۲)۔ اگر واقعی درندوں کا خوف ہو اور اس کے علاوہ کوئی صورت نہ ہو تو جائز ہے۔

۱۳)۔ دوران تدفین وعظ و نصحت کی کوئی باقاعدہ شکل قائم کرنا درست نہیں۔

۱۴۔ تدفین کا کوئی ممنوع وقت نہیں البتہ دن کے وقت دفن کرنا مستحب ہے۔

لايكره الدفن ليلاً و المستحب كونه نهاراً كذا في شرح المنية. (شامی: 2/ 240)

۱۵)۔ جائز نہیں۔ البتہ کوئی کافر ملک ہو تو مسلمان کو کافروں کی قبر سے کچھ ہٹ کر ایک طرف میں دفن کرنا چاہیے۔ 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved