• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دیگوں کی نذر مانی توبجائے دیگوں کے نذر میں پیسے بھی دیئے جاسکتےہیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرا تعلق راولپنڈی سے ہے ایک سوال پوچھنا ہے برائے مہربانی رہنمائی فرما دیں۔ اگر منت مانی ہو کہ کوئی بھی کام ہو جانے کی صورت میں دیگ بانٹیں گے پھر اگر اتنے ہی پیسے کسی ضرورت مند کو دے دیئے جائیں تو ممکن ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کام ہونے کی صورت میں جتنی دیگیں بانٹنے کی منت مانی تھی اتنی دیگیں ہی بانٹنا ضروری نہیں بلکہ ان دیگوں کے بقدر اتنے ہی پیسے کسی ضرورت مندکو دے دئیے جائیں تو یہ بھی جائز ہے۔

في مجمع الانهر 1/548

نذر أن يتصدق بعشرة دراهم من الخبز فتصدق بغيره جاز أن ساوى العشرة.

خیرالفتاوی جلد نمبر 6 صفحہ نمبر 212 میں ہے:

سوال:ایک شخص نے اللہ کے نام کی منت مانی کہ "تیس دیگیں پکواکر غرباء و مساکین میں تقسیم کروں گا” اب ان کا خیال ہوا کہ بجائے دیگوں کے رقم نقدی غرباء و مساکین میں تقسیم کر دی جائے کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب:دیگوں کے عوض اگر ان کی رقم نقدی غرباء ومساکین کو دے دی جائے تو یہ بھی جائز ہے۔ بہر حال دونوں طریقوں پر ادائیگی نذرکر سکتے ہیں۔ در مختار میں ہے:

نذر أن يتصدق بعشرة دراهم من الخبز فتصدق بغيره جاز ان ساوى العشرة كتصدقه بثمنه.

یعنی کسی نے دس روپے خیرات کرنے کی نذر مانی اور دوسری چیز خیرات کی تو جائز ہے اگر دس روپے کے مساوی ہو جیسے اس کی قیمت خیرات کر دینا جائز ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved