- فتوی نمبر: 17-108
- تاریخ: 18 مئی 2024
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اگر کوئی شخص یہ قسم کھا لے کہ میں فلاں بندہ سے بات نہیں کروں گا اور اگر میں بات کروں تو میں مسلمان نہیں ،اب وہ شخص اپنی اس قسم کو پورا کرے ؟یاکیا کرے؟ اگر بات کرلے اس شخص سے تو کیا وہ مسلمان رہے گا یا نہیں؟ اور کفارہ کیا ہوگا؟ یہ مسئلہ جلد بتا دیں۔
وضاحت مطلوب:ایسی قسم کھانے کی کیا ضرورت پیش آئی؟ اسے ذرا تفصیل سے لکھیں۔
جواب وضاحت:گھر میں ایک عورت کادوسری عورت سے باتوں باتوں میں جھگڑا ہوا تو اس تنازعہ کے دوران ایک عورت نے یہ الفاظ کہہ دیے،جھگڑے کی وجہ گھریلو معاملات ہی تھے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اس عورت کو فلاں شخص سے (جس سے بات نہ کرنے کی قسم کھائی تھی )بات کرلینی چاہئے اور بات کر لینے کے بعد قسم کا کفارہ دیدے ۔نیزبات کر لینے کی صورت میں وہ کافر نہ ہو گی بلکہ مسلمان ہی رہے گی۔قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس فقیروں کو دو وقت کھانا کھلا دیں یا دس فقیروں کو فی فقیر پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت دیدیں یا دس فقیروں کو ایک ایک جوڑا کپڑا دیدیں۔ اگر قسم کھانے والی عورت ایسی غریب ہےکہ نہ تو کھانا کھلا سکتی ہےاور نہ ایک ایک جوڑاکپڑا دے سکتی ہے تو لگاتار تین روزے رکھ لے۔
في الهندية 3/130:
ولو قال انا شر من المجوس ان فعلت كذا فهو يمين، وكذا لو قال انا شريك اليهود، او شريك الكفار ان فعلت كذا كذا في الخلاصة.
في التنوير الابصار مع در المختار 5/510،512
(ان فعل كذا) فهو يهودي او نصراني او فاشهدوا علي بالنصرانية او شريك للكفار (او كافر) فيكفر بحنثهلو في المستقبل ،اما الماضي عالما بخلافه فغموس واختلف في كفره (و)الاصح ان الحالف (لم يكفر) سواء (علقه بماض او آت) ان كان عنده في اعتقاده انه (يمين وان كان) جاهلا.
في الهندية 3/146
الكفارة وهي احد ثلاثة اشياء ان قدر عتق رقبة يجزئ فيها ما يجزئ في الظهار او كسوة عشرة مساكين لكل واحد ثوب فما زاد وادناه ما يجوز فيه الصلاة او اطعامهم والاطعام فيها كالاطعام في كفارة الطهار … فان لم يقدر على احد هذه الاشياء الثلاثة صام ثلاثة ايام متتابعات.
في التنوير الابصار 3/523،524
وكفارته تحرير رقبة او اطعام عشرة مساكين او كسوتهم … وان عجز عنها كلها صام ثلاثة ايام ولاء
© Copyright 2024, All Rights Reserved