• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

وکیل بالبیع کا مبیع سے منافع کمانا درست نہیں

  • فتوی نمبر: 17-135
  • تاریخ: 18 مئی 2024

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

1۔زیدسعودیہ میں کام کرتاہےکفیل کوئی چیزاس سے منگواتاہےوہ بازارمیں10ریال کی ملتی ہےلیکن زیدرعایت کرواکروہی چیز8ریال میں لیتاہے،اب کفیل کو یہی پتہ ہے کہ وہ چیز 10ہی کی ملتی ہے زید کفیل کونہیں بتاتا وہ 2ریال بچالیتاہےاوراپنے پاس رکھ لیتاہےتوکیاوہ رقم زید کےلیےاستعمال کرناحلال ہے؟یاحرام؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں زیدچونکہ اپنےکفیل کےلیےمذکورہ چیزبطوروکیل کےخریدتاہےاوروکیل کوجو رعایت ملتی ہےوہ وکیل کاحق نہیں بلکہ مؤکل کاحق ہےلہذا زیدکےلیےیہ دوریال اپنے پاس رکھناجائز نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved