- فتوی نمبر: 5-186
- تاریخ: 15 ستمبر 2012
استفتاء
ایک بڑی عمر کی خاتون بیوہ بے اولاد ہے۔ خاتون کا دوسرا نکا ح ہوا تھا۔ جس آدمی کے ساتھ نکاح ہوا ہے وہ آدمی اپنی پہلی بیوی بچوں کے ساتھ رہتا ہے۔ وہ آدمی دوسری بیوی یعنی جو پہلے بیوہ تھی، نکاح کے بعد اس کے پاس نہیں رہتا ہے۔ بیوہ خاتون اپنے علیحدہ گھر میں رہتی ہے۔ جس آدمی کے ساتھ بیوہ خاتون کا نکاح ہوا ہے اس کی پہلی بیوی اور اس کی والدہ نے عمرہ پر جانا ہے۔ اس آدمی نے دو گواہوں کی موجودگی میں بیوہ خاتون کے ساتھ نکاح کیا تھا۔ نکاح کے بعد اس آدمی نے بیوہ خاتون کو کہا کہ یہ نکاح پوشیدہ رکھنا ہے۔ اس لیے بہن بھائیوں کی طرح رہنا ہے اور نان و نفقہ یعنی خرچہ اخراجات مالی مدد کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے یہ نکاح صرف اس آدمی کی فیملی کے ساتھ عمرہ پر جانے کی نیت و ارادہ سے کیا تھا۔ کہ بیوہ خاتون کا وہ شرعی محرم بن جائے۔
سوال کیا اس طرح کا نکاح جائز ہے ؟ مکروہ نہیں ہے۔ وہ شرعی محرم کی حیثیت سے ہے یا نہیں؟ اس کی فیملی کے ساتھ عمرہ کا سفر جائز ہے ؟ رہنمائی فرما کر مشکور فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں خاتون عمرے پر جاسکتی ہیں لیکن عمرے پر جانے کی خاطر یہ حیلہ و تدبیر کرنا غیر مناسب ہےکیونکہ عمرے پر جانا کوئی فرض یا واجب نہیں ہے۔
نکاح جائز ہے لیکن کراہت شرعی سے خالی نہیں، کیونکہ نکاح میں اصل تشہیر ہے۔ اور مخفی رکھنے میں وراثت وغیرہ کے مسائل پیش آسکتے ہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved