• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قربانی کی کھال تعمیر مسجد میں استعمال کرنا

  • فتوی نمبر: 3-374
  • تاریخ: 15 فروری 2011

استفتاء

قربانی کی کھالیں تعمیر مسجد میں لگ سکتی ہیں یا  نہیں؟ اگر تعمیر  مسجد میں کھالیں نہیں لگتیں تو اس کی وجہ کیا ہے؟ نیز یہ بتائیے کہ قربانی کی کھالوں کے مصرف کیا ہیں؟ جبکہ بریلوی مسلک کے علماء تعمیر مسجد میں قربابی کی کھالوں کو جائز قرار دیتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قربانی کی کھالیں مسجد کی تعمیر میں نہیں لگ سکتیں، کیونکہ قربانی کی کھال فقہاء کرام کی تصریحات کے مطابق جب فروخت ہو جائے تو اس کی قیمت کا صدقہ کرنا واجب ہو جاتا ہے چنانچہ اس اعتبار سے اس کا حکم وہی ہے جو زکوٰة اور دیگر واجب صدقات کا ہے۔ اور ان اشیاء کے مصارف فقراء و مساکین ہیں، تعمیرات  ان کا مصرف نہیں۔

لو باع الجلد أو اللحم بالدراهم أو بما لا ينفع به إلا بعد استهلاكه تصدق بثمنه لأن  القربة انتقلت إلى بدله. و في حواشي الهداية من الكافي: انتقلت القربة إليه فوجب التصدق. (ہدایہ، 450/ 2 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved