- فتوی نمبر: 1-228
- تاریخ: 22 جولائی 2007
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کی ایک مارکیٹ ہے اور ایک گھر اور زید کے چھ لڑکے اور پانچ لڑکیاں ہیں۔ زید نے اپنی حیات میں مارکیٹ بیٹوں کے نام کردی اور وفات سے قبل بیماری کی حالت میں اپنی ایک بیٹی کو کہا کہ موت کا کچھ پتہ نہیں چلتا آپ سب بیٹیاں اپنا اپنا حصہ بھائیوں سے لے لیں اور بیماری کی حالت میں اپنی بیوی کو یہ بھی کہا تھا کہ میں نے آپ کو کچھ دیا نہیں لہذا یہ گھر آپ کا ہوگا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ مارکیٹ اور گھر کے اندر بیٹیوں کو حصہ ملے گا یا نہیں؟
اسی طرح والد کے مرنے کے بعد بیٹے مارکیٹ کا کرایہ لیتے رہے اب اس کرایہ کے اندر بیٹیوں کا حصہ تھا یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مارکیٹ اور گھر میں وراثت چلے گی۔ باپ کے دیے ہوئے کا اعتبار نہیں کیونکہ باپ کا کیا ہبہ صحیح نہیں ہوا۔ مارکیٹ کے کرایہ میں سب وارث اپنے اپنے حصے کے بقدر شریک ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved