• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مذکورہ بالا فتوے 1/ 353 سے متعلق مزید تفصیل اور جواب

  • فتوی نمبر: 1-352
  • تاریخ: 01 مارچ 2008

استفتاء

جدی مکان والد کا تھا۔ اور کافی عرصہ پہلے والد نے والدہ کو طلاق دے دی تھی اور پھر والد کا انتقال ہوا۔ حصہ دار تین بھائی اور ایک بہن۔

یہ جدی مکان 1979ء میں 50000 روپے میں بیچا اور اسی سال نیا مکان خریدا 132000 روپے میں۔ اور ہم تینوں بھائیوں اور بہن نے متفقہ فیصلہ کیا کہ یہ مکان والدہ کے نام لگوا دیا۔ اس میں 50000 روپیہ پرانے مکان کا تھا اور 12000 روپیہ والدہ نے ڈالا۔ اور تین ہزار روپیہ بڑے بھائی نے ڈالا اور باقی کا 67000 درمیان والے بھائی نے ڈالا۔ کل ہوگیا 132000۔ اس مکان میں ہم تینوں بھائی رہائش پذیر ہوگئے۔ کچھ عرصہ بعد درمیان والے بھائی نے چھوٹے بھائی کو مکان میں حصہ دے دیا۔ جو تقریباً ساڑھے بارہ ہزار تھے۔ اور اس وقت وہ مکان میں رہائش پذیر نہیں تھا۔ اور درمیان والے بھائی نے بڑے بھائی کو بھی اتنا ہی حصہ دینا چاہا لیکن اس نے لینے سے اس لیے انکار کیا کہ وہ حصہ کم دے رہا ہے۔ اس کے کچھ عرصہ بعد تیسرا بھائی بھی مکان چھوڑ کر کرائے کے مکان میں چلا گیا۔ اور اس کے بعد درمیانے بھائی نے یہ مکان دوسرے بہن بھائیوں کے بتائے بغیر والدہ سے اپنے نام لگوا لیا۔ اور اس کے بعد والدہ کے ہوتے ہوئے اس نے 2002ء کو یہ مکان پونے آٹھ لاکھ میں بیچ دیا اور بغیر کسی کے اجازت کے یہ پونے آٹھ لاکھ اس نے جو نیا مکان لیا اس میں ڈال لیا۔ اور مکان اپنے نام خرید لیا۔ اب آپ یہ بتائیں کہ ان پیسوں میں ایک بڑے بھائی کا کیا حصہ بنتا ہے؟ اور والدہ 2002 میں ہی وفات پا گئی تھیں۔

وضاحت: (۱)وہ بھائی شریعت کے مطابق بننے والا حصہ دینے کو تیار ہے۔ (۲)صرف ان کو عزت دینے کے لیے ان کے زندہ ہوتے ہوئے کاغذات میں ان کا نام لکھوایا۔ (۳)والدہ نے اس بھائی کو کہا تھا کہ تم نے بڑے بھائی کو حصہ دینا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ماں اور باپ دونوں کا ترکہ تمام اولاد میں تقسیم ہوگا۔ صورت مسئلہ یہ ہوگی کہ

7                             

3 بیٹے                           بیٹی

2+2+2                     1

ماں اور باپ دونوں کے ترکہ کے 7 – 7 حصے کر کے ان میں سے ہر بیٹے کو 2- 2 حصے ملیں گے، اور بیٹی کو ایک حصہ ملے گا۔

باپ کو ترکہ:          50000 روپے

ماں کا ترکہ:           12000 روپے

بیٹی کا باپ سے حصہ:   7142.85 روپے

بیٹی کا ماں سے حصہ:    1714.29 روپے

بیٹی کا کل حصہ          8857.14 روپے۔       بیٹی کا یہ حصہ 132000 روپے  میں سے ہے۔ 132000 روپے والے مکان کی قیمت اب 775000 روپے ہے۔ اس لیے بیٹی کا حصہ ہوا 52002.50 روپے۔

بڑے بیٹے کا باپ سے حصہ:                          14285.71 روپے

بڑے بیٹے کا ماں سے حصہ:                           3428.57 روپے

اور اسکی اپنی رقم:                                    3000.00 روپے

کل حصہ:                                          20714.28 روپے

پونے آٹھ لاکھ میں اس کا حصہ بنا: 121617.65 روپے۔

چھوٹے بیٹے کا باپ سے حصہ 14285.71 روپے مگر چونکہ یہ بیٹا شروع میں باپ سے ملنے والے حصہ میں سے 12000 روپے پر راضی ہوگیا تھا لہذا یہ حصہ درمیان والے بیٹے کو مل جائے گا۔

چھوٹے بیٹے کا ماں سے حصہ:                         3428.57 روپے

پونے آٹھ لاکھ میں سے اس کا حصہ:                   20129.85 روپے

درمیان والے بیٹے کا باپ سے حصہ:                  14285.71 روپے

درمیان والے بیٹے کا ماں سے حصہ:                   3428.57 روپے

چھوٹے بھائی سے ملنے والا حصہ:                        14285.71 روپے

اس کی اپنی رقم:                                     67000.00 روپے

کل حصہ:                                          98999.99 روپے

پونے آٹھ لاکھ میں سے اس کا حصہ بنا: 581250.00 روپے ۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved