• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دفع ہو جاؤ، مجھے تمہاری ضرورت نہیں، اپنے باپ کے ہاں ہی رہو

استفتاء

بندہ اس وقت**** میں نظر بند ہے۔ گیارہ ستمبر کے واقع سے پہلے بندہ باوجود دینی گھرانے سے تعلق ہونے کے معصیت کرتا، اندھیروں میں بھٹکتا پھر رہا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا خاص رحم فرما کر بندہ کو اپنے راستے میں چن لیا۔ امارت اسلامی کے شہید ہوجانے کے بعد بندہ کو بمعہ ساتھیوں کے شبرغان سے کیوبا لے جایا گیا۔ وہاں پر اللہ تعالیٰ نے مزید کرم فرمایا بندہ نے قران حفظ کر لیا۔ وہاں سے اب ہم واپس آچکے ہیں۔ اور یہاں**** میں نظر بند ہیں۔ یہاں پر آپ کے مرتب کردہ فہم دین کورس کی تعلیم بھی کرتے ہیں۔ پچھلے دنوں مسائل بہشتی زیور کے طلاق کے بیان میں طلاق بائنہ کا مفہوم سمجھ میں آیا۔ اس سے پہلے دین سے دور ہونے کی وجہ سے ان مسائل کا قطعاً کوئی علم نہیں تھا۔

بندہ شادی شدہ ہے اور ایک بچی (4 سالہ) کا باپ ہے۔ بندہ کی اپنی زوجہ سے کئی بار لڑائی ہوتی رہی ہے۔ تھوڑی تفصیل کردوں کہ ایک دفعہ اپنے کمرے میں قرآن پاک کی تلاوت میں مصروف تھا کہ زوجہ کمرے میں داخل ہوئیں اور ضد کرنی شروع کردی کہ مجھے میرے گھر چھوڑ آؤ، بندہ نے بہت سمجھایا کہ یہ وقت مناسب نہیں ہے مگر وہ مسلسل ضد پر قائم رہیں، جس پر بندہ نے غصہ میں آکر کہا” دفع ہو جاؤ، مجھے تمہاری ضرورت نہیں، اپنے باپ کے ہاں ہی رہو”۔ اور دل میں ارادہ چھوڑنے کا تھا۔

2۔ اسی طرح مجھے اپنی زوجہ کا بلا وجہ گھر باہر نکلنا اور غیر محرم کے ساتھ اختلاط دور جہالت میں بھی سخت ناپسند تھا، بندہ نے ایک بار سختی کے ساتھ کہا کہ اگر آئندہ میرے اجازت کے بغیر گھر سے باہر گئیں تو سمجھ لو کہ یہ آخری وارننگ ہے اور دل میں اس کے بعد چھوڑ دینے کا خیال تھا۔

3۔ ایک بار ایسے ہی ایک معاملہ میں بندے نے اپنے سسرال جانے اور اپنی زوجہ کو نہ لانے کا مصمم ارادہ کر لیا تھا کہ اب چاہے کچھ ہو جائے اپنی زوجہ کو لانے نہیں جاؤں گا۔ مگر بعد میں بندہ کی ہمشیرہ کے کہنے اور بہنوئی مرحوم کی منتیں کرنے پر چلا گیا۔

اسی طرح کے کئی واقعات ہو چکے ہیں بندہ معلوم کرنا چاہتا ہے کہ اب بندے کی ازدواجی حیثیت کیا ہے؟ کیا اس طرح طلاق بائنہ پڑجاتی ہے؟ کتنی بار اس طرح کے الفاظ کہنے سے طلاق مغلظہ ہو جاتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صورت مسئولہ میں ایک طلاق بائنہ واقع ہوچکی ہے جس کا حکم یہ ہے کہ بغیر تجدید نکاح کے میاں بیوی کا ازدواجی حیثیت سے سے رہنا جائز نہیں ہے۔ دو گواہوں کی موجودگی میں بغیر حلالہ شرعیہ کے تجدید نکاح کافی ہے۔

   لا يلحق البائن البائن إذا أمكن جعله إخباراً عن الأول.( شامی: 4/ 532، ط بیروت)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved