• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تو مجھ سے فارغ ہے، تجھے طلاق ہے، سامان لے کر چلی جا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں زید نے اپنی بیوی کو یہ کلمات کہے ہیں” تو مجھ سے فارغ ہے، تجھے طلاق ہے، سامان لے کر چلی جا”۔ پھر تین دن کے بعد یہ الفاظ کہے ” تو میرے سے فارغ ہے، چلی جا” اور اکثر اوقات یہ کہتا رہتا ہے ” مجھے تیری ضرورت نہیں ہے، تو چلی جا”۔ قران و حدیث کی روشنی میں فرمائیں ان الفاظ کہنے  کے بعد خاوند بیوی کا نکاح رہتا ہے یا طلاق واقع ہو جاتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صورت مسئولہ میں اگر واقعتاً شوہر نے مذکورہ بالا الفاظ کہے ہیں تو بیوی پر دو بائن طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور نکاح ختم ہوگیا۔ نکاح جدید کے ذریعے رجوع ہوسکتا ہے۔ جیسا کہ فتاویٰ شامی ہے:

الصريح يلحق الصريح و البائن و البائن يلحق الصريح لا البائن. ( 4/ 528،ط: بیروت)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved