• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مکرہ کی تحریری طلاق

  • فتوی نمبر: 1-181
  • تاریخ: 18 مارچ 2007

استفتاء

اگر کوئی شخص اپنے خاندان والوں کے اصرار پر اور ڈرانے دھمکانے پر اپنی بیوی کو درج ذیل تحریر لکھ دے لیکن زبان سے کوئی بھی لفظ ادا نہ کیا ہو۔ تحریر درج ذیل ہے:

” میں نے حالات سے مجبور ہو کر اپنی بیوی فلاں دختر فلاں کو طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی” ایک ہی مجلس میں بیوی کی غیر موجودگی میں تحریر لکھی۔ لیکن زبان سے ایک دفعہ بھی لفظ طلاق ادا نہیں ہوا۔ بعد میں تین یا چار روز کے بعد وہ شخص جب اپنی بیوی سے ملتا ہے تو اسے کہتا ہے میں نے آپ کو طلاق نہیں دی۔ صرف خاندان والوں کو خوش کرنے کے لیے تحریر لکھی تھی۔ اور اس سے رجوع کرلیتا ہے۔ آیا اس سے طلاق ہو جائے گی یا نہیں ہوگی؟

وضاحت مطلوب ہے: ڈرانے دھمکانے سے کیا مراد ہے واضح کریں؟

جواب: ڈرانے دھمکانے سے مراد پہلے والے بیوی بچے لے لیں گے، اور پورے خاندان سے تعلق ختم ہو جائے گا، کسی کے گھر آنے جانے پر پابندی ہوگی، مار پٹائی بھی کرسکتے تھے۔۔۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں طلاق نہیں ہوئی۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved