• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

رخصتی سے پہلے تین متفرق طلاق

  • فتوی نمبر: 1-158
  • تاریخ: 28 فروری 2007

استفتاء

صورت مسئلہ یہ ہے کہ محمد انور کا نکاح عائشہ صادق دختر محمد صادق کے ساتھ 2004ء میں ہوا۔ جبکہ رخصتی اور خلوت صحیحہ نہیں ہوئی، اس دوران فریقین کے درمیان بعض امور میں اختلاف ہوگئے۔ آہستہ آہستہ یہ اختلاف شدت اختیار کر گئے۔ اس کے بعد چند معززین کی موجودگی میں اس بات پر صلح کا اتفاق ہوا کہ لڑکی کے والد نے طلاق کا مطالبہ کردیا کہ لڑکا میری بیٹی کو طلاق دے۔ تو معززین کی موجودگی میں محمد انور نے عائشہ صادق کو تین طلاقیں ایک ایک کر کے دیدیں۔ ان گواہوں کے بیان حلفی بھی ساتھ لف ہے۔ جواب طلب امور یہ ہیں:

1۔ مذکورہ صورت میں لڑکی کو طلاق ہوئی یا نہیں۔

2۔ طلاق واقع ہونے کی صورت میں کیا لڑکی اب مکمل آزاد ہے آگے نکاح کرسکتی ہے یا نہیں؟

3۔ نیز لڑکی کے لیے اس صورت میں عدت گذارنا ضروری ہے یا نہیں؟ یاد رہے کہ رخصتی اور خلوت صحیحہ بھی نہیں ہوئی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق واقع ہوگئی ہے نکاح ختم ہوچکا ہے اور اب لڑکی مکمل آزاد ہے آگے کسی اور سے نکاح کرسکتی ہے۔ لڑکی پر عدت نہیں ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved