• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شرعی طلاق ثلاثہ ( طلاق، طلاق، طلاق) دے کر اپنی زوجیت سے الگ کرتا ہوں

استفتاء

****ولد****۔۔۔۔( طلاق دہندہ) ( بحق)****۔۔۔۔ مسماة مذکوریہ ) یہ کہ من مقر کی شادی ہمراہ مسماة ر**** دختر**** ۔۔۔ سے مورخہ 2003- 5- 30 بمطابق شرع محمدی بمقام لاہور انجام پائی تھی۔ یہ کہ بعد از نکاح مسماة مذکوریہ کی رخصتی نہ ہوئی ہے۔ یہ کہ اب کچھ عرصہ سے مسماة مذکوریہ اور میرے گھر والوں کے درمیان چند اختلافات پیدا ہوچکے ہیں کافی کوششوں کے باوجود یہ اختلافات دور نہ ہوسکے ہیں۔ اور ہمارے بزرگوں کی باہمی رضامندی سے من مقر اپنی منکوحہ کو شرعی طلاق ثلاثہ ( طلاق، طلاق، طلاق) دے کر اپنی زوجیت سے الگ کرتا ہوں اور آئندہ اسے اپنے نفس پر حرام قرار دیتا ہوں۔ یہ کہ بعد از عدت مسماة مذکوریہ جہاں چاہے شادی کر لے من مقر کو کوئی عذر یا اعتراض نہ ہوگا۔ لہذا طلا نامہ ہذا رو برو گواہان حاشیہ تحریر کردیا تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق بائنہ فی الحال واقع ہوگئی ہے جس سے نکاح ختم ہوگیا ہے۔ اور سائل کو دوبارہ نکاح کرنے کا فائدہ کوئی نہیں۔ کیونکہ جیسے ہی سائل دوسری دفعہ نکاح کرے گا فوراً دوسری طلاق بھی واقع ہو جائے گی، اور اسی طرح اگر تیسری مرتبہ بھی نکاح کرے گا تو اس کے بعد بھی فوراً تیسری طلاق واقع ہو کر بیوی حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہو جائے گی۔ لہذا سائل اس عورت سے دوبارہ نکاح نہ کرے۔

و لو قال لغير المدخول بها أنت طالق ثلاثاً للسنة تقع للحال واحدة …… و لا تقع عليها الثانية إلا بالتزويج و كذا الثالثة بالتزويج ثالثاً. ( بحر الرائق: 3/ 419) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved