• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میں نے تجھے تیسری بھی دی

استفتاء

۱۔ پہلی طلاق بیوی کے مطابق ماہ رجب میں دی گئی اور خاوند کے مطابق پہلی طلاق ذو الحجہ میں دی گئی۔ جس  میں یہ الفاظ استعمال ہوئے ” میں نے تجھے طلاق دی” پھر رجوع کر لیا گیا۔

۲۔ دوسری طلاق ربیع الاول میں دی گئی جس میں یہ الفاظ استعمال ہوئے ” میں نے تجھے طلاق دی”۔

۳۔ تیسری مرتبہ ربیع الاول میں جو لفظ استعمال کیے گئے وہ مندرجہ ذیل ہیں، خاوند نے بیوی کے منہ پر تھوکا اور کہا کہ "میں نے تجھے تیری تیسری بھی دی”۔ اس کے بعد بیوی نے بتایا کہ آپ نے تیسری طلاق بھی دے دی تو کیا میں اپنے ماں باپ کو بلا لو۔ تو خاوند نے کہا ” اگر تو کہتی ہے تو یہ سمجھ میں نے تیسری بھی دی اور تو میرے لیے حرام ہے”۔

کیا ان الفاظ کی رو سے اب تیسری طلاق ہوگئی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تیسری طلاق بھی واقع ہوگئی اور عورت اس مرد پر حرام ہوگئی۔ صلح کی کوئی گنجائش نہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved