• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زبردستی تحریری طلاق پر دستخط

استفتاء

گذارش ہے کہ میری شادی مسماة **** سے 1996ء میں شریعت محمدی کے تحت ہوئی تھی۔ جو کہ بعد ازاں میں نے اپنی بیوی **** کی اجازت سے دوسری شادی کے لیے زبانی اجازت لے لی تھی۔ جس پر میں نے 07- 05- 04 کو مسماة **** دختر **** سے دوسری شادی کر لی تھی۔ جس پر مسماة **** کے گھر والوں نے اس شادی پر غصہ کا اظہار کیا جس پر مسماة **** کے حقیقی بھائی **** اور چچا زاد بھائی م**** اور دیگر چار پانچ افراد نے مجھے زد وقوف کیا اور زبردستی چار پانچ اسٹام پیپر پر دستخط و انگوٹھا لگو الیے، جس میں ان لوگوں نے میری طرف سے ایک طلاق نامہ بحق ****  جعلی تیار کیا ہوا تھا جس پر بھی  ان لوگوں نے زبردستی اس اسٹام پیپر پر دستخط اور انگوٹھے لگوا لیے جبکہ نہ تو میں نے وہ جعلی طلاق نامہ تیار کروایا تھا اور نہ ہی میں نے اپنی بیوی مسماة **** کو طلاق دینا چاہتا تھا اور میں نے وہ طلاق نامہ پڑھا تھا۔ لہذا مہربانی کر کے سائل کو فتوی جاری کیا جائے۔

نوٹ: میں نے زبانی کوئی طلاق نہیں دی، میں نے زبان سے کوئی طلاق نہیں دی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر مذکورہ بیان واقع کے مطابق ہے تو اس صورت میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved