• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

(1)جنازہ کو کاندھا دیتے ہوئے کلمہ شہادت (2)سلیب کلمہ لکھنا (3)قبروں پر پھول ڈالنا

استفتاء

جنازہ کو کاندھا دیتے ہوئے،قبرمیں اتارتے ہوئے ، کلمہ شہادت کی آوازکا کیاحکم ہے نیزاس وقت کیا ذکر کرنا چاہئے ؟ ذکر جہری یا خفی ؟نیز قبرکی سیل پر کلمہ لکھنے کا حکم کیا ہے قبرپرپھول ڈالنا ؟قبرپر قل والی ،کلمہ والی چادر ڈالنا ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔جنازہ کو کاندھا دیتے ہوئےکلمہ شہادت کو بلند  آوازسے  پڑھنا مکروہ ہے  البتہ آہستہ آوازمیں ذکرکرنا جائز ہے اورمیت کو قبر میں رکھتے وقت   بسم اللہ وعلی ملۃ رسول اللہ  کہنا ثابت ہے اور کلمہ شہادت ثابت نہیں۔

2۔قبرکی سیل پر کلمہ لکھنا  بےادبی ہے ۔

3۔قبر  پر پھو ل ڈالنا  فضول خرچی ہے اس سے مردوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا

فتاوی عالمگیری (۱/۳۴۳) میں ہے :

(1) وعلى متبعي الجنازة الصمت ويكره لهم رفع الصوت بالذكر وقراءة القرآن كذا في شرح الطحاوي فإن أراد أن يذكر الله يذكره في نفسه كذا في فتاوى قاضي خان

فتاوی عالمگیری (۱/۳۴۹)میں ہے:

ويقول واضعه بسم الله وعلى ملة رسول الله كذا في المتون

فتاوی شامی( ۳ /۱۸۶) میں ہے :

وقد أفتى ابن الصلاح بأنه لا يجوز أن يكتب على الكفن يس والكهف وغيرهما خوفا من صديد الميت ۔۔۔۔۔۔وما ذاك إلا لاحترامه وخشية وطئه ونحوه مما فيه إهانة

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved