• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

باریک لباس پہننے والی عورت کے لیے وعید

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

’’باریک لباس پہننے والی اور غیر مرد سے ملنے عورت کبھی جنت میں داخل نہیں ہو گی۔‘‘

اس بات کی تحقیق مطلوب ہے کہ کیا یہ بات درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

باریک لباس پہننے والی عورت کے بارے میں مذکورہ بات حدیث میں مذکور ہے۔ البتہ اس میں ’’کبھی‘‘ کا لفظ نہیں بلکہ صرف اتنی بات ہے کہ ’’جنت میں داخل نہ ہو گی‘‘۔

جبکہ غیر مرد سے ملنے والی عورت کے بارے میں مذکورہ بات کسی روایت میں تو نہیں مل سکی البتہ یہ بات اصولی طور پر درست ہے۔

الترغیت و الترہیب(69/3) میں ہے:

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم صنفان من أهل النار لم أرهما قوم معهم سياط كأذناب البقر يضربون بها الناس ونساء كاسيات عاريات مميلات مائلات رؤوسهن كأسنمة البخت المائلة لا يدخلن الجنة ولا يجدن ريحها وإن ريحها ليوجد من مسيرة كذا وكذا. (رواه مسلم: 205/1، رقم الحدیث: 125)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: دو قسم کے جہنم والے جن کو میں نے نہیں دیکھا (ایک) وہ قوم جن کے پاس کوڑے ہوں گے جس سے لوگوں کو ماریں گے، (دوسرے) وہ عورتیں  جو کپڑے پہننے کے باوجود ننگی ہوتی ہیں، مائل کرنے والی ہوں گی اور خود بھی مائل ہونے والی ہوں گی، ان کے سر بختی اونٹ کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے  ہوں گے، وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گی، اور نہ اس کی بو سونگے گیںحالانکہ اس کی بو اتنی اتنی مسافت سے آرہی ہو گی۔

اوجز المسالک (213/14) میں ہے:

(لا يدخلن الجنة) قال الزرقاني: أي مع السابقين أو بغير عذاب، قال ابن عبدالبر: هذا عندي

محمول على المشية، و أن هذا جزاؤهن فإن عفا عنهن الله فهو أهل الغفور و المغفرة (لا يغفر أن يشرك به و يغفر ما دون ذلك لمن يشاء).

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved