• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تخریج حدیث سےمتعلق سوال

استفتاء

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

شوہر پریشان گھر آئے اور بیوی اسے تسلی دے تو اسے جہاد کا ثواب ملتا ہے

کیا یہ بات درست ہے؟س

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سوال میں جو الفاظ مذکور ہیں بعینہ حدیث میں نہیں ملے البتہ حدیث میں درج ذیل الفاظ ہیں:

فضائل اعمال(ص:179)میں ہے:

حضرت اسماء رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کا عورتوں کے اجر کے بارے میں سوال

اسماء بنتِ یزیدرَضِيَ اللہُ عَنْہَا انصاری صحابیہ حضورِ اقدس ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یارسولَ اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، مَیں مسلمان عورتوں کی طرف سے بطورِ قاصد کے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی ہوں، بے شک آپ کواللہ جَلَّ شَانُہٗ نے مرد اور عورت دونوں کی طرف نبی بناکر بھیجا؛ اِس لیے ہم عورتوں کی جماعت آپ پر ایمان لائی اوراللہ پر ایمان لائی؛ لیکن ہم عورتوں کی جماعت مکانوں میں گھِری رہتی ہے، پردوں میں بند رہتی ہے، مَردوں کے گھروں میں گَڑی رہتی ہے، اور مَردوں کی خواہشیںہم سے پوری کی جاتی ہیں، ہم اُن کی اولاد کوپیٹ میں اُٹھائے رہتی ہیں، اور اِن سب باتوں کے باوجود مرد بہت سے ثواب کے کاموں میں ہم سے بڑھے رہتے ہیں: جمعہ میں شریک ہوتے ہیں، جماعت کی نمازوں میں شریک ہوتے ہیں، بیماروں کی عِیادت کرتے ہیں، جنازوں میں شرکت کرتے ہیں، حج پر حج کرتے رہتے ہیں، اور اِس سب سے بڑھ کر جہاد کرتے رہتے ہیں، اور جب وہ حج کے لیے یاعمرے کے لیے یاجہاد کے لیے جاتے ہیں توہم عورتیں اُن کے مالوں کی حفاظت کرتی ہیں، اُن کے لیے کپڑا بُنتی ہیں، اُن کی اولادکوپالتی ہیں،کیاہم ثواب میں اُن کے شریک نہیں؟ حضورِ اقدس ﷺ یہ سن کرصحابہ ث کی طرف مُتوجَّہ ہوئے اور ارشاد فرمایا کہ: تم نے دِین کے بارے میں اِس عورت سے بہتر سوال کرنے والی کوئی سُنی؟ صحابہ ثنے عرض کیا: یارسولَ اللہ! ہم کو خَیال بھی نہ تھا کہ عورت بھی ایسا سوال کرسکتی ہے، اِس کے بعد حضورﷺ حضرت اسماء رَضِيَ اللہُ عَنْہَا  کی طرف مُتوجَّہ ہوئے اور ارشادفرمایا کہ: ’’غورسے سُن اورسمجھ، اور جن عورتوں نے تجھ کوبھیجا ہے اُن کو بتادے کہ: عورت کا اپنے خاوند کے ساتھ اچھابرتاؤ کرنا اور اُس کی خوشنودی کو ڈھونڈنا اور اُس پر عمل کرنا،اِن سب چیزوں کے ثواب کے برابر ہے‘‘۔ اسماء رَضِيَ اللہُ عَنْہَا  یہ جواب سن کرنہایت خوش ہوتی ہوئی واپس ہوگئیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved