• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق صریح کے بعد کنایہ الفاظ کا استعمال

استفتاء

ایک آدمی نے غصہ کی حالت میں اپنی بیوی سے پہلی مرتبہ یوں کہا کہ ” جا تجھے طلاق ہے، طلاق ہے”۔ اس کہنے کے دو دن بعد میاں بیوی دونوں آپس میں غصہ میں جھگڑتے ہوئے بیوی خاوند کو کہتی ہے کہ مجھے طلاق پھر لکھ کر دیدے اس کے جواب میں خاوند نے کہا کہ ” جا تو میری طرف سے ستر 70 دفعہ فارغ ہے” اس کہنے سے اس کی مراد طلاق ہی ہے۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ اس طرح کہنے سے کتنی مرتبہ طلاق واقع ہوئی؟ دوسری بات دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں؟ اگر ہوسکتا ہے تو اس کی کیا صورت ہوگی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر سائل کی اپنے اس جملے سے ” کہ جا تو میری طرف سے ستر دفعہ فارغ ہے” سابقہ دو طلاقوں کے علاوہ نئی طلاق دینے کی نیت تھی تو بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں۔ اب نہ نکاح ہوسکتا ہے اور نہ صلح ہوسکتی ہے۔

اور اگر سائل کی اس جملے سے نئی طلاق دینے کی نیت نہیں تھی بلکہ پہلی ہی دو طلاقوں کی تاکید کی نیت تھی یا کوئی نیت نہیں تھی تو ایسی صورت میں دو طلاق بائن واقع ہوگئی ہیں۔ اور نکاح ختم ہوگیا ہے۔ البتہ اگر میاں بیوی چاہیں تو دوبارہ دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کرسکتے ہیں۔ اور آئندہ صرف ایک طلاق کا حق باقی رہے گا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved