• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بائیں ہاتھ سے لین دین

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا بائیں ہاتھ سے اشیاء اور روپوں کا لین دین کیا جاسکتا ہے ؟

وضاحت مطلوب ہے: آپ کو کیا اشکال ہے؟

جواب وضاحت: بعض لوگ کہتے ہیں کہ بائیں ہاتھ سے اشیاء کے لین دین اور روپوں کا لین دین بہت گناہ ہے کیا ایسا درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حدیث پاک میں دائیں ہاتھ سے لین دین کا حکم دیا گیا ہےاور بائیں ہاتھ سے لین دین کو شیطانی کام کہا گیا ہے،اور اس سے منع فرمایاگیا ہےلیکن یہ سب تب ہے جب کوئی خاص عذر نہ ہو ۔

سنن ابن ماجہ (رقم الحدیث 3266،کتاب الاطعمۃ) میں ہے،

عن أبي هريرة ، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : "ليأكل أحدكم بيمينه، وليشرب بيمينه، وليأخذ بيمينه، وليعط بيمينه ؛ فإن الشيطان يأكل بشماله، ويشرب بشماله، ويعطي بشماله، ويأخذ بشماله ".

سنن ابی داؤد (رقم الحدیث 4140،کتاب اللباس)میں ہے:

عن عائشة قالت : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب التيمن ما استطاع في شأنه كله ؛ في طهوره وترجله ونعله. قال مسلم : وسواكه. ولم يذكر : في شأنه كله.

قال أبو داود : رواه عن شعبة معاذ، ولم يذكر سواكه.

مسند احمد ،(رقم الحدیث 19420)میں ہے:

اول مسند الکوفیین ،حدیث ابی قتادة الانصاری

حدثني عبد الله بن أبي طلحة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ” إذا أكل أحدكم فلا يأكل

 بشماله، وإذا شرب فلا يشرب بشماله، وإذا أخذ فلا يأخذ بشماله، وإذا أعطى فلا يعطي بشماله

تكملة فتح الملهم( 4/8)  میں ہے:

يعني كان لا يستعمل اليد اليسرى في الاخذ والاعطاء وانما يفعل ذلك بيمينه وهو الادب وهذا كله كما قال النووي اذا لم يكن عذر يمنع استعمال اليمين في الاكل والشرب والاخذ والاعطاء فان كان هناك عذر فلا باس باستعمال الشمال

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved