• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تحریرا تین طلاق دینا

استفتاء

ایک شخص تقریباً ایک ماہ قبل اپنی بیوی کو تحریرا تین طلاقیں دیں اس کے بعد اس سے رجوع بھی کرلیا۔ اور اس کے ہاتھ سے لکھی ہوئی تین طلاقیں حاضر خدمت ہیں ۔ جب بیوی  نے رونا شروع کردیا تو صبح کو اٹھتے ہی کسی مولوی صاحب کے پاس اس کو لیکر گیا۔ جس نے پانچ سو روپے لیے اور بتایا کہ طلاق نہیں ہوئی ہے ۔ آپ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلادیں تویہ آپ پر حلال ہیں ۔ عورت بیچاری پریشان ہے  ۔پریشانی کی حالت میں مجھے ساری بات سنائی کہ میں حرام سے بچ جاؤں۔ کیا عورت پہلے میاں کے پاس اس طرح سے رہ سکتی ہے ۔ اس سے بول چال ملنا جلنا رکھ سکتی ہے۔ اگر نہیں رہ سکتی تو دونوں میاں بیوی دوبارہ آپس میں رشتہ کیسے قائم کرسکتےہیں ۔ عدت کی کیا ترتیب ہے۔ اس نے اپنے ہاتھ سے لکھی ہوئی طلاق کو پھاڑدیا تھا بیوی نے جوڑ کر آپ کی خدمت میں بھیجی ہے براہ کرم شریعت کے رو سے تفصیل کیساتھ وضاحت کریں ۔ اللہ رب العزة جزائے خیر سے نوازیں۔ شکریہ۔

تحریر

میں اپنی بیوی*** کو اپنی مرضی سے طلاق دیتاہوں، طلاق ،طلاق،طلاق۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں نکاح ختم ہوگیاہے  اور بیوی شوہر پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوگئی ہے۔ اب ساتھ رہنا حرام ہے۔ عدت کی ترتیب یہ ہوگی کہ جس مہینے میں اکٹھے رہے اگر اس میں صحبت  ہوئی ہو تو آخری صحبت کے بعد سے تین حیض عدت گزارنے ہونگے۔ اور اگر صحبت نہ  ہوئی ہو تو طلاق کے بعد عدت شمار ہوگی۔

دوبارہ آپس میں رشتہ اس طرح قائم کرسکتے ہیں کہ عدت کے بعد عورت دوسری جگہ نکاح کرے۔ دوسرا شوہر صحبت کے بعد طلاق دے ، اس کے بعد عدت گزر جائے تو اب پہلے والے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔

كتب الطلاق ، مستبينا على نحو لوح وقع إن نوى وقيل مطلقاً. ( شامی 4/ 441)۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved