• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تحریری طلاق کا وقوع بیوی کے وصول کرنے پر موقوف نہیں

استفتاء

گزارش ہے کہ میں*** ولد *** دوست محم** ،ضلع*** کا رہائشی ہوں، صورت احوال یہ ہے کہ میری شادی خانہ آبادی مورخہ 93۔11۔4 کو شریعت محمدی کے تحت سرانجام پائی گئی میری شادی کو تقریبا سولہ سال گزرچکے ہیں، اور میری اس عرصہ کے دوران کوئی اولاد نہیں ہے۔ میرے والدین بہن ،بھائی اور رشتہ دار مجھے کہنے لگے کہ تم دوسری شادی کرلو تاکہ تمہاری کوئی اولاد ہو۔ میں نے اپنی بیوی سے بات کی تو کہنے لگی کہ ہم لوگ علاج معالجہ کروارہے ہیں تو اللہ تعالیٰ ہمیں اولاد ضرور دے گا۔ اسی طرح کرتے کرتے سولہ  سال گزرگئے لیکن  ابھی تک اولاد سے محروم ہیں ۔ چند ہفتے پہلے کی بات ہے کہ میری والدہ صاحبہ نے مجے کہا کہ بیٹا تم جہاں چاہو  نکاح کرلو ۔ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ہمیں بچوں کی اشد ضرورت ہے۔ اور اب تمہاری عمر بھی 43۔44سال  کے لگ بھک ہے۔ میں نے یہ بات مان کر اپنی پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر ہی اپنے گاؤں میں ہی اپنی کی ماموں زاد سے ہی مورخہ 09۔4۔24 بمطابق نکاح نامہ شریعت محمدی کے تحت دوسرا نکاح روبروگواہان کیا۔ دوسری دن ہی اس بات کا پتہ میری پہلی بیوی اور میرے خاندان والوں کو چل گیاکہ*** کا نکاح ہمراہ سرور کوثر ہوگیاہے۔ میری بیوی نے اتنا ہنگامہ مچایا اور اتنی مارپیٹ کی۔ اور اپنے گھر میں تقریبا رات گیا رہ بجے کے قریب سوئی گیس کے وال کھول دیئے اور گھر کے اندر باہر تمام گیس پھیل گئی۔ اور ہاتھ میں لیٹر لے کر چولہے کے اوپر لیٹ گئی اورا پنے آپ کو تمام گھر اور مجھے بھی جلاکر راکھ کرنا چاہتی تھی، ہوا ایسے کہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے لیٹر نے آگ نہ پکڑی اور میں نے اپنی بیوی کو وہاں سے دھکے دے کر اور زبردستی کھینچا اور گیس بند کی۔ اس کے بعد میری بیوی کو ہارٹ اٹیک  ہوگیا۔ ہم دونوں  اکیلے اس گھر میں بڑی پریشانی کی حالت میں دو راتیں گذاری۔

بعد میں ڈاکٹر صاحب کے پاس لے گیا۔ اور میری بیوی کا مطالبہ مجھے سےیہ تھا کہ مجھ کو طلاق دے دویا جو دوسری بیوی کی ہے  اس کو طلاق دے دو۔ ایک بیوی ہی تمہارے پاس رہے گی۔ تیسرے دن نکاح کے بعد میری بیوی دوسری نے مجھے عصر کے وقت فون کیا کہ تمہاری والدہ اور بہن بھی میرے گھر میری بہن کے گھر شدید لڑائی کرکےگئی ہیں تاحال میری دوسری بیوی اپنے میکے میں ہی ہے۔ پھر میں نے اپنی بہن سے فون پر بات کی کہ تم میری دوسری بیوی کے ساتھ کیوں لڑنے گئیں تھیں۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ کہ پتہ چلا نے گئے تھے کہ***نے اکیلے ہی نکاح کروالیا ہے اور تم لوگوں نے بھی ہمیں اطلاع نہیں کی۔

جناب عالی جب میں سنا اور دیکھاکہ لڑائی اتنی شدید اورسخت صورت احوال تیار ہوگئی ہے کہ اور بہت بڑا نقصان نہ ہوجائے۔” میں ذہنی طورپر بہت سخت پریشان تھا اور مجھے کچھ بھی سوچ نہیں رہاتھا۔ تو میں نے دباؤ میں آکردوسرے بیوی کو طلاق دینے کا فیصلہ کرلیا۔ کہ تب ہی میرے خاندان کی لڑائی اور پریشر میرے اوپر سےختم ہوگا۔ میں شام کو وکیل صاحب کے دفتر گیا اور رف کاغذ پر اس نے طلاق نامہ لکھ دیا۔ صبح میں نے اسٹام خریدا اور وہی عبارت  منشی سے لکھوائی ۔ اوراپنی پہلی بیوی کو پوسٹ کرنے کے لیے  دے دی، میری دوسری بیوی نے طلاق وصول نہ کی اور واپس کردی۔ اور اب میرے رشتہ داروں اور دوستوں کو اورپنچائت کو کہہ رہی ہے کہ *** کو کہوں کہ میرا گھرآباد کرے۔ میں اس کی بیوی ہوں(طلاق مورخہ 09۔4۔30 کو د ی گئی)۔جناب عالی: اب آپ دین اسلام کی روشنی میں میرا مسئلہ حل کریں۔جناب کی بہت بڑی مہربانی ہوگی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صورت مذکورہ میں طلاق نامہ لکھتےہی تین طلاقیں واقع ہوکرحرمت مغلظہ ثابت ہوچکی ہے۔ لہذا اب شوہر کے لیے رجوع کی گنجائش نہیں۔

قال في الدر: كتب الطلاق إن مستبينا على نحولوح وقع إن نوى وقيل مطلقا وقال في الشامية تحت قوله كتب  الطلاق…ثم المرسومة لا تخلو إما أن أرسل الطلاق بأن كتب أما بعد فأنت طالق فكما كتب هذ ايقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة.(الدر مع الرد ،ص:442،ج:4) 

طلاق نامہ

من مقر*** ولد***موضع ٹیپالہ  *** کا  نکاح ہمراہ *****(یونین کونسل لانمبڑے) مورخة 09۔4۔24  بمطابق نکاح نامہ بالعوض حق مہر  پانچ سوروپے شرع محمدی  کو طے ہوابمقام موضع ٹپیالہ***میں ہوا حق مہر مبلغ  پانچ سوروپے بوقت نکاح ہی اداکردیا تھا لیکن نکاح سے تاحال مسماة*** اپنے میکے میں ہیں ۔ فریقین کے مابین ***کے منفی رویہ کی وجہ سے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں کیونکہ ***نے مجھ سے میری والدہ اور بہن کے ساتھ شدید بدسلوکی کی ہے اور مجھ سے بھی طلاق کا مطالبہ کردیاہے۔ لہذا ***ولد*** باہوش وحواس*** *کو ” طلاق ثلاثہ(طلاق، طلاق ،طلاق )دیتاہوں لہذا اب میرا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہ ہے۔ لہذا جہاں چاہے وہ اپنا عقد ثانی کرسکتی ہے۔ تحریرکردیا ہے تاکہ سندرہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔مورخہ:09۔4۔24 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved